موجودہ دور میں جوان افراد میں دل کے امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور ایک حالیہ تحقیق نے اس کا ایک اہم سبب میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال کو قرار دیا ہے۔ سویڈن کی لیونڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 70,000 افراد کو شامل کیا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات، جیسے سوڈا اور فروٹ جوس، دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں، بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج۔
تحقیق کے نتائج:
- تحقیق کے دوران افراد سے 1997 سے 2009 کے درمیان ان کی غذائی عادات اور طرز زندگی کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔
- 2019 میں ان افراد کا ڈیٹا جمع کیا گیا، جس میں ہارٹ اٹیک، فالج، ہارٹ فیلیئر اور دیگر امراض قلب کی شرح کا جائزہ لیا گیا۔
- چینی کے استعمال کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا: میٹھے مشروبات، بیکری کی میٹھی اشیاء، اور چائے یا کافی میں چینی یا شہد کا اضافہ۔
- نتائج سے معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جب کہ بیکری کی اشیاء اور چائے/کافی میں چینی کے استعمال سے ایسا اثر نہیں پڑتا۔
میٹھے مشروبات کے اثرات:
- میٹھے مشروبات (سوڈا اور فروٹ جوس) دل کی صحت کے لیے کھانے کی اشیاء سے زیادہ نقصان دہ ہیں کیونکہ سیال چینی بہت تیزی سے نظام ہاضمہ میں جذب ہو جاتی ہے، اس کے برعکس ٹھوس غذا میں چینی کے ساتھ دیگر غذائی اجزاء بھی ہوتے ہیں جو شکر کے اخراج کو بتدریج کرتے ہیں۔
- میٹھے مشروبات میں فائبر، پروٹین یا دیگر اجزاء نہیں ہوتے، اس لیے یہ فوراً خون میں شکر کا اخراج کرتے ہیں، جس سے کیلوریز کا زیادہ مقدار میں جسم میں شامل ہونا اور وزن کا بڑھنا ممکن ہوتا ہے۔
- میٹھے مشروبات کے استعمال سے کھانے کی اشتہا بھی بڑھتی ہے، جس کی وجہ سے افراد زیادہ کیلوریز کا استعمال کرتے ہیں۔
نتیجہ:
محققین نے بتایا کہ چینی کا استعمال مکمل طور پر ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ اعتدال میں رہ کر اس کا استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ دل کی بیماریوں سے بچا جا سکے۔ میٹھے مشروبات کی بجائے غذا میں میٹھے پکوانوں کو معتدل مقدار میں شامل کرنا بہتر ہے۔
انہوں نے اس تحقیق کی حدود کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں بھی میٹھے مشروبات کے استعمال اور امراض قلب کے درمیان تعلق دیکھا گیا ہے۔