یہ واقعہ انکش بہوگنا کے ساتھ پیش آیا ایک پیچیدہ اور خطرناک ڈیجیٹل فراڈ کی مثال ہے، جس نے نہ صرف ان کی مالی حالت کو متاثر کیا بلکہ ان کی ذہنی سکونت بھی شدید طور پر متاثر کی۔ یہ واقعہ اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ کیسے جعل ساز افراد جدید ٹیکنالوجی اور خوف کا استعمال کرکے افراد کو اپنی چالاکیوں کا شکار بناتے ہیں۔
انکش کو ایک فون کال کے ذریعے اس دھوکہ دہی کا نشانہ بنایا گیا، جس میں انھیں یہ بتایا گیا کہ ان کا پارسل پولیس کی تحویل میں ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد انکش کو ایک جعلی پولیس افسر سے بات کروا کر دباؤ میں لایا گیا، اور ان سے بینک کی تفصیلات لے کر پیسے منتقلی کرنے کی درخواست کی گئی۔
انکش نے بتایا کہ وہ اس دوران گڑگڑاتے رہے، اور ان کی ذہنی حالت خراب ہو گئی تھی کیونکہ انھیں مسلسل دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ تاہم، خوش قسمتی سے ان کے دوستوں نے ان کی مدد کی اور انھیں اس فراڈ سے بچایا۔
اس واقعہ کی تفصیل انکش نے انسٹاگرام پر شیئر کی، جس میں انھوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ اس طرح کے فراڈ سے بچنے کے لیے لوگوں کو آگاہی کی ضرورت ہے اور انھیں ایسی فون کالز یا ویڈیو کالز پر دھیان نہیں دینا چاہیے۔ انڈیا میں اس طرح کے فراڈز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور حکومتی ادارے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، مگر عوام کو بھی اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ پولیس کبھی ایسی تفتیش فون یا ویڈیو کال کے ذریعے نہیں کرتی۔
یہ واقعہ نہ صرف انکش بلکہ پورے معاشرتی سطح پر سائبر فراڈ کی بڑھتی ہوئی صورت حال کو سامنے لاتا ہے، اور اس میں عوامی آگاہی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے تاکہ لوگ ایسے فراڈز کا شکار نہ ہوں۔