دنیا کے خاتمے کے حوالے سے پیشگوئیاں ہمیشہ ہی انسانی تجسس کا باعث بنی رہی ہیں، اور حالیہ دنوں میں ایک نئی پیشگوئی نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہے۔ یہ پیشگوئی معروف سائنسدان سر آئزک نیوٹن کے ایک 321 سال قدیم خط میں سامنے آئی ہے، جو 1704 میں لکھا گیا تھا۔ نیوٹن نے اپنی ریاضیاتی تحقیقات اور انجیل کی تاریخوں کا تجزیہ کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ دنیا 2060 میں ختم ہو جائے گی۔
نیوٹن، جو عیسائی مذہب کے پیروکار تھے، نے اس پیش گوئی میں پروٹیسٹنٹ عقائد کا لحاظ رکھا تھا۔ انہوں نے انجیل میں موجود مختلف تاریخوں کو ایک خاص طریقے سے ملا کر اس نتیجے پر پہنچا کہ اکیسویں صدی کے وسط میں زمین پر کچھ بڑا سانحہ یا تبدیلی واقع ہو گی۔ ان کی یہ پیشگوئی اس وقت کے عیسائی عقائد اور مذہبی تاریخوں کی بنیاد پر تھی، اور ان کی تجزیات میں سائنس اور مذہب کا دلچسپ امتزاج نظر آتا ہے۔
اگرچہ نیوٹن کے خط کی حقیقت اور اس کی درستگی پر سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں، تاہم اس کا منظرعام پر آنا عالمی میڈیا میں ایک نئی بحث کا آغاز بن چکا ہے۔ اس پیشگوئی کی بنیاد پر مختلف حلقے دنیا کے خاتمے کے بارے میں اپنی آراء اور تفکرات کا اظہار کر رہے ہیں، اور کچھ لوگ اسے ایک خبردار کرنے والا پیغام سمجھ رہے ہیں۔
نیوٹن کے اس خط کا دریافت ہونا یہ ثابت کرتا ہے کہ سائنسدان نہ صرف کائنات کے قدرتی قوانین کے بارے میں سوچتے تھے بلکہ وہ تاریخ اور مذہب کے پہلوؤں کو بھی اپنی تحقیقات میں شامل کرتے تھے، جس سے یہ پیشگوئی اور بھی دلچسپ ہو جاتی ہے۔ چاہے نیوٹن کی پیشگوئی درست ثابت ہو یا نہ ہو، یہ ایک یاد دہانی ہے کہ انسان ہمیشہ سے کائنات اور اپنی تقدیر کے بارے میں سوچتا رہا ہے۔