میلانیا ٹرمپ اور ان کے شوہر، ڈونلڈ ٹرمپ، کی جانب سے کرپٹو کرنسی کے میدان میں قدم رکھنا ایک دلچسپ اور غیر معمولی پیشرفت ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹرمپ$ کرپٹو کوائن کا اجرا کیا، جس کی مارکیٹ ویلیو صرف چند دنوں میں اربوں ڈالر تک پہنچ گئی، اور اسی طرح میلانیا ٹرمپ نے بھی اپنی کرپٹو کرنسی Melania$ کو لانچ کیا۔ دونوں کرپٹو کرنسیوں نے مارکیٹ میں چڑھاؤ پیدا کیا اور سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی۔
کرپٹو کرنسیوں کی مارکیٹ میں اتنی تیزی اور چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے، ان کرنسیوں کی نوعیت کو سمجھنا ضروری ہے۔ خاص طور پر میم کوائنز، جو عموماً انٹرنیٹ ٹرینڈز یا مشہور شخصیات کی شہرت سے جڑے ہوتے ہیں، غیر مستحکم ہوتے ہیں اور ان کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے۔ Trump$ اور Melania$ جیسے کرنسیوں کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ ویلیو بھی اسی غیر یقینی نوعیت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کرپٹو کرنسی کے بارے میں پہلے محتاط رویہ اپنایا تھا، مگر اب ان کا موقف واضح ہے کہ وہ بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل اثاثوں کو فروغ دینے کے حق میں ہیں، اور ان کے انتخابی مہم میں کرپٹو کرنسیوں کو عطیات کے طور پر قبول کرنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ اس صنعت کی حمایت کرنے والے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو کرپٹو کرنسی کا عالمی مرکز بننا چاہیے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان کی حکومت میں کرپٹو کے لیے مزید سہولتیں اور ریگولیٹری تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
تاہم، اس کے ساتھ ساتھ ناقدین بھی موجود ہیں جو اس طرح کے کرنسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، خاص طور پر اس بات پر کہ ٹرمپ اور میلانیا نے اپنے کرپٹو کوائنز کو مارکیٹ میں لانچ کیا اور اس میں قلیل مدت میں قیمتوں میں اضافے کی کوشش کی۔ یہ تنقید اس بات پر بھی ہے کہ اس طرح کے کرپٹو کرنسیوں میں سرمایہ کاروں کے لیے خطرات ہوتے ہیں، خاص طور پر اگر قیمتوں میں مصنوعی طور پر اضافہ کیا جائے اور بعد میں وہ گرتی ہیں۔
کرپٹو کرنسیوں میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کرتے وقت سرمایہ کاروں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے اور مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے۔ آپ کو کیا لگتا ہے، کیا یہ کرنسیز واقعی ایک طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر کامیاب ہو سکتی ہیں؟