امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا امیگریشن منصوبہ متعارف کرایا ہے، جس کے تحت سرمایہ کاروں کو 5 ملین ڈالر میں امریکی شہریت اور گرین کارڈ حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ اس اسکیم کا نام EB-5 انویسٹر ویزا ہے، اور یہ وہ پروگرام ہے جس میں سرمایہ کاروں کو امریکہ میں رہائش اختیار کرنے کے لیے ایک خاص رقم ادا کرنی ہوتی ہے۔ تاہم، اس نئے منصوبے کے تحت اس اسکیم کی جگہ 5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے بدلے میں شہریت حاصل کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق، یہ نیا منصوبہ دو ہفتوں میں متعارف کر دیا جائے گا اور اس کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی، جو اس منصوبے کی خاص بات ہے۔ اس کا مقصد امریکی معیشت کو فروغ دینا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو امریکہ میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا ہے۔ تاہم، درخواست گزاروں کو اس اسکیم میں شامل ہونے سے پہلے کچھ ضروری اسکریننگ اور ویٹنگ کے مراحل سے گزرنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ عالمی معیار کے شہری بننے کے قابل ہیں۔
ٹرمپ کی اس اسکیم سے حاصل ہونے والی رقم کو امریکی بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ عمل ٹرمپ کے دیگر سخت امیگریشن پالیسیوں کے تحت آتا ہے، جس میں وہ غیر قانونی امیگریشن اور مہاجرین کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈی پورٹیشن مہم کا آغاز بھی کر چکے ہیں، جس کا مقصد غیر قانونی طور پر رہنے والے افراد کو ملک سے نکالنا ہے۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ تجارت کے حوالے سے سخت موقف اپنایا ہے اور ان ممالک پر ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے تاکہ وہ غیر قانونی مہاجرین کی آمد اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات کریں۔ ان کی پالیسیوں کا مقصد ملک کے اندرونی سیکیورٹی اور معیشت کی مضبوطی ہے، اور وہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ غیر قانونی مہاجرین اور اسمگلنگ کی روک تھام امریکی عوام کے مفاد میں ہے۔
یہ نیا امیگریشن منصوبہ خاص طور پر کاروباری طبقے کے لیے پرکشش ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف امریکہ میں رہائش حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ امریکی شہریت بھی مل سکتی ہے۔ تاہم، اس کے اثرات امریکی معاشرتی اور اقتصادی نظام پر کیا ہوں گے، یہ دیکھنا باقی ہے۔