برنکس میٹ ڈکیتی ایک تاریخی واردات ہے جس کی بنیاد پر پیرا ماؤنٹ پلس کی سیریز “دی گولڈ” بنائی گئی ہے۔ یہ ڈکیتی 26 نومبر 1983 کو لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے قریب واقع برنکس میٹ ویئر ہاؤس میں ہوئی تھی، جس میں چھ مسلح ڈاکوؤں نے تین ٹن سونا، ہیرے اور بڑی مقدار میں نقد رقم چُرا لی۔ اس چوری کی مالیت آج کے حساب سے تقریباً 10 کروڑ پاؤنڈ تھی، اور یہ واردات برطانوی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی سمجھی جاتی ہے۔
ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤں کا اصل مقصد ایک معمولی رقم کی غیر ملکی کرنسی چرانا تھا، لیکن جب انہیں ویئر ہاؤس میں سونا اور ہیرے ملے، تو ان کا منصوبہ یکسر بدل گیا۔ چوری شدہ مال کی مالیت اُس وقت کے حساب سے تقریباً 32 ملین ڈالر تھی، جو آج کے حساب سے 124 ملین ڈالر بنتی ہے۔
یہ واردات اتنی پیچیدہ اور غیر معمولی تھی کہ اس کا نتیجہ بین الاقوامی منی لانڈرنگ اور جرائم کی دنیا میں افراتفری کا سبب بنا۔ ڈاکو سونا اور ہیرے چرانے کے بعد انہیں فروخت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنے لگے، جس کے لیے انہوں نے برطانیہ کے بدنام زمانہ مجرم کینتھ نوئے کی مدد لی۔ نوئے اور اس کے ساتھیوں نے سونے کو پگھلا کر اس میں تانبا ملا دیا تاکہ وہ پہچانے نہ جا سکیں۔
اس چوری کی تحقیقات میں پولیس نے نوئے کے سابقہ گھر کے قریب سونے کے 11 بسکٹ برآمد کیے، اور نوئے پر منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے۔ تاہم، اس نے اپنے دفاع میں عدالت میں درخواست دی اور ٹھوس ثبوت کی کمی کے باعث الزام سے بری ہوگیا۔ بعد ازاں، اس نے ایک خفیہ پولیس افسر کو چاقو مار کر قتل کر دیا، مگر اس کیس میں بھی وہ بری ہوگیا۔
اس واردات کے ایک ماہ بعد، ایک سیکیورٹی گارڈ انتھونی بلیک نے اعتراف کیا کہ اس نے ڈاکوؤں کو گودام میں داخل ہونے کی معلومات فراہم کی تھیں۔ اس کے اعتراف کے باوجود، اس کو چھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دیگر ملزمان، میکاوائے اور رابنسن کو بھی گرفتار کیا گیا، اور انہیں 25 سال قید کی سزا دی گئی، تاہم انہیں 2000 میں پیرول پر رہا کر دیا گیا۔ رابنسن 2021 میں 78 سال کی عمر میں وفات پا گیا، اور میکاوائے 2023 میں اسپین میں کینسر کے باعث انتقال کر گیا۔
چوری شدہ سونا کبھی بھی مکمل طور پر برآمد نہیں ہو سکا، لیکن پولیس کو نوئے کے گھر کے قریب سے کچھ سونا ملا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چوری شدہ سونے کا ایک بڑا حصہ قانونی مارکیٹ میں واپس آیا، اور اس دوران برطانیہ میں سونے کے زیورات خریدنے والے لوگوں میں یہ چوری شدہ سونا ملنے کا امکان ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک تاریخی چوری کی داستان ہے بلکہ اس نے برطانوی جرائم پیشہ دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور اس کے نتیجے میں کئی قتل و غارت گری بھی ہوئی، کیونکہ مختلف مجرم گروہ اس سونے کو حاصل کرنے کے لیے آپس میں دست و گریباں ہو گئے۔