میٹھے مشروبات جو چینی پر مبنی ہوتے ہیں، عالمی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں، جیسا کہ حالیہ تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ ڈوروتھی آر فرائیڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی کے محققین نے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اپنی تحقیق میں بتایا کہ ہر سال چینی والے میٹھے مشروبات کے استعمال کے نتیجے میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے 22 لاکھ نئے کیسز اور دل کی بیماری کے 12 لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
اس مطالعے میں 184 ممالک کے 30 سالہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا، جو 1990 سے 2020 تک محیط تھا۔ تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ مختلف آبادیوں پر ان مشروبات کے اثرات مختلف ہوتے ہیں۔ اس کے مطابق مرد، کم عمر افراد، اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد اور شہری آبادی ان مشروبات سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
خاص طور پر ترقی پذیر خطوں جیسے سب صحارا افریقہ، لاطینی امریکا اور کیریبین میں شوگر والے مشروبات کے استعمال کی وجہ سے صحت کے مسائل میں اضافے کا سامنا ہو رہا ہے۔ افریقہ میں ذیابیطس کے 21% سے زیادہ اور لاطینی امریکا میں تقریباً 24% نئے ذیابیطس کے کیسز اس کی وجہ سے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
یہ تحقیق اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے کہ میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے صحت کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا اثر عالمی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے۔