کراچی میں پیٹرول کی کم مقدار دینے پر پیٹرولیم ڈیلرز کا ردعمل اور سندھ حکومت کی کارروائی دونوں ہی اہم اقدامات ہیں۔ عبدالسمیع خان کا کہنا ہے کہ پمپس پر پرانے ڈسپنسرز کی خراب کارکردگی کی وجہ سے پیٹرول کی مقدار میں کمی آرہی ہے، اور یہ واقعی ایک تکنیکی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس مسئلے کا حل فوری طور پر ڈسپنسرز کی تبدیلی میں ہے، جو کہ پٹرولیم کمپنیوں کی ذمہ داری ہے۔ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پیٹرولیم ڈیلرز نے مزید اقدامات کرنے کا عندیہ دیا ہے، جو صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔
دوسری جانب، سندھ حکومت کی جانب سے پیٹرول پمپس پر چھاپوں کا عمل اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس نوعیت کے فراڈ کے خلاف سنجیدہ ہیں۔ مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر پیٹرول کی درست مقدار کو چیک کرنا اور کم مقدار پر پٹرول دینے والے پمپس کو سیل کرنا، ایک درست قدم ہے تاکہ عوام کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ پی ایس او پمپس کا سیل ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس مسئلے کی سنجیدگی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔
یہ صورتحال اس بات کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ صارفین کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے، اور اگر وہ محسوس کریں کہ ان کے ساتھ کوئی دھوکہ ہو رہا ہے تو انہیں اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔