جہاز کی ہنگامی لینڈنگ ایک ایسی صورتحال ہے جس میں کسی نہ کسی وجہ سے پرواز کے دوران فوری طور پر لینڈنگ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یہ عام طور پر تکنیکی خرابی یا طبی ایمرجنسی کی وجہ سے ہوتی ہے، اور بعض اوقات پائلٹ یا مسافر کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے بھی ایسا کیا جاتا ہے۔
جب پائلٹ کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے یا وہ دوران پرواز وفات پا جاتے ہیں، تو اس صورت میں دوسرا پائلٹ فوری طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے۔ ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ جہاز کو بحفاظت لینڈ کیا جا سکے۔ اس صورتحال میں فضائی عملہ ایئر ٹریفک کنٹرول (ATC) کو آگاہ کر دیتا ہے اور پرواز کا رُخ موڑ کر ہنگامی لینڈنگ کی تیاری شروع کر دی جاتی ہے۔
جہاز میں سوار مسافروں کو پائلٹ کی حالت کے بارے میں عموماً نہیں بتایا جاتا تاکہ وہ بے چین نہ ہوں۔ یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ مسافروں کو صرف اتنا بتایا جائے کہ “میڈیکل ایمرجنسی” ہے اور جہاز ہنگامی لینڈنگ کے لیے جا رہا ہے۔
جہاز میں دو پائلٹس کی موجودگی کی ضرورت اس لیے ہوتی ہے تاکہ ایک پائلٹ کی طبیعت خراب ہونے یا کسی اور ایمرجنسی کی صورت میں دوسرا پائلٹ جہاز کا کنٹرول سنبھال سکے۔ دوران پرواز کسی پائلٹ کی وفات کا امکان بہت کم ہوتا ہے، اور اسی لیے دو پائلٹس ضروری ہیں۔ علاوہ ازیں، طویل پروازوں میں تین پائلٹس کی ضرورت ہو سکتی ہے تاکہ ہر پائلٹ کو آرام کا موقع مل سکے۔
آج کل کے جدید جہازوں میں “آٹو لینڈ” سسٹم بھی موجود ہے، جو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر دونوں پائلٹ کسی وجہ سے غیر فعال ہو جائیں، تو جہاز خود بخود لینڈ کر سکتا ہے، بشرطیکہ ہدایات دی جائیں اور کوئی تجربہ کار شخص جہاز میں موجود ہو۔
اس کے باوجود، پائلٹ کے بغیر لینڈنگ ممکن نہیں اور ایسے حالات میں دیگر عملے کا اہم کردار اور ایمرجنسی پروسیجرز بہت اہم ہو جاتے ہیں۔