یہ کہانی ایک انتہائی قابل ذکر اور اہم شخصیت، بیگم سمرو کی ہے جنھوں نے اپنی زندگی میں نہ صرف مغل سلطنت کے زوال کے دوران اپنا اثر و رسوخ قائم کیا بلکہ انگریزوں کے سامنے بھی اپنی حکمت و دوراندیشی سے ثابت قدم رہیں۔
بیگم سمرو کا سفر ایک رقاصہ سے حکمران تک کا تھا، جو ان کے عزم، طاقت، اور بے پناہ سیاسی چالاکی کا نتیجہ تھا۔ ان کا ابتدائی زندگی میں کُتانہ سے بے گھر ہو کر رقاصہ بننا، اور پھر وہ مراحل آنا جب انھوں نے اپنے حاکموں کو تبدیل کیا اور بالآخر اپنی فوج کی کمان سنبھال لی، ایک غیر معمولی عزم کا مظہر تھا۔
بیگم سمرو نے اپنے شوہر کے بعد فوج کی کمانڈ کی، اور مغلیہ سلطنت کے کٹھن ترین وقتوں میں شاہ عالم ثانی اور اس کی سلطنت کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے اپنے فوجی دستوں کی قیادت کی، دشمنوں کا مقابلہ کیا اور سلطنت کی تقدیر کا فیصلہ کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کا انداز حکمرانی نہ صرف طاقتور تھا بلکہ سیاسی معاملات میں بھی انھوں نے بے پناہ مہارت دکھائی۔
انہیں اپنی سیاسی حکمت عملی کی وجہ سے بہت عزت دی جاتی تھی، اور انھوں نے کبھی اپنے فیصلوں میں ذاتی جذبات کو غالب نہیں آنے دیا۔ ان کا انگریزوں کے ساتھ معاہدہ اور علاقے کی ترقی میں ان کا کردار بھی ایک اہم پہلو ہے، جو نہ صرف ایک حکمران کے طور پر بلکہ ایک حکمت عملی کے طور پر بھی دھیان سے دیکھنے کے قابل ہے۔
بیگم سمرو کی وفات کے بعد ان کی جائیداد اور فوج کا کنٹرول ان کے بیٹے کو دیا گیا، اور انھیں اپنی زندگی میں جو شہرت اور عزت ملی، وہ آج بھی تاریخی حوالوں میں زندہ ہے۔ بیگم سمرو نہ صرف اپنے دور کی ایک بڑی حکمران تھیں بلکہ ان کی کہانی ہندوستان کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی بھی پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی اپنی تقدیر کا فیصلہ کر سکتی ہیں اور دنیا میں اپنی جگہ بنا سکتی ہیں۔