ہیومن سیل ایٹلس” پراجیکٹ کی تحقیق کے بارے میں تفصیل بیان کی گئی ہے، جس کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ انسانی جسم کے مختلف حصے کس طرح بنتے ہیں، اور یہ معلوم کرنا کہ اس عمل میں خلیات کا کیا کردار ہوتا ہے۔ خاص طور پر، سائنسدانوں نے انسانی جلد کے بننے کے عمل پر تحقیق کی ہے اور اس سے جڑی اہم معلومات کو حاصل کیا ہے، جسے بڑھاپے کی علامات کو کم کرنے اور جلد کے مختلف علاجوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق کا ایک اہم مقصد مصنوعی جلد تیار کرنا ہے، جو نہ صرف جلد کی بیماریوں کا علاج کر سکتی ہے بلکہ جلد کے ٹرانسپلانٹس میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ جنین میں جلد کی تشکیل کے دوران مختلف قسم کے خلیات کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ تعامل کرتے ہیں اور اس عمل کے ذریعے جلد کی مختلف خصوصیات جیسے رنگت اور ساخت پیدا ہوتی ہیں۔
پروفیسر مزلفہ حنیفہ نے بتایا کہ اس تحقیق کے ذریعے ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیسے خلیات کا ارتقاء بڑھاپے کے دوران ہوتا ہے اور کیا ہم ان تبدیلیوں کو روک کر جلد کی جھرریوں کو کم کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ، اس تحقیق کی مدد سے ہمیں یہ بھی سمجھنے کا موقع ملے گا کہ جلد کو جوان اور صحت مند کیسے رکھا جا سکتا ہے۔
محققین نے مصنوعی طور پر جلد کے چھوٹے حصے تیار کیے ہیں جن میں چھوٹے بال بھی نکلے ہیں، اور اس تحقیق کا اگلا مقصد اس تکنیک کو بہتر بنانا ہے تاکہ یہ جلد کے ٹرانسپلانٹس اور دیگر جینیاتی بیماریوں کے علاج میں استعمال کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، اس تحقیق سے یہ امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ گنجے لوگوں کے لیے بھی بال اگانے کا کوئی حل مل سکتا ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف انسانی جسم کے اعضاء اور بافتوں کی نشوونما کے بارے میں نئے علم کا دروازہ کھولے گی، بلکہ اس سے جینیاتی بیماریوں کے علاج کے نئے طریقے بھی دریافت ہو سکتے ہیں۔