اسلام آباد: پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج میں شریک کچھ شرپسندوں کے ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اسلام آباد میں احتجاج کے مقام سے
گرفتار ہونے والے افراد نے پارٹی قیادت کی جانب سے انہیں احتجاج میں شامل ہونے کی ہدایات دینے اور مالی طور پر ترغیب دینے کے
بارے میں بیان دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے شرپسند سجاد کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے انہیں احتجاج میں شامل ہونے کے لیے رابطہ کیا اور 50 ہزار روپے دیے گئے۔
سجاد نے کہا کہ لڑائی میں پھنسا کر پی ٹی آئی قیادت فرار ہوگئی، اور جب وہ بھی بھاگنے لگے تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔
شرپسند خورشید محمد اعوان نے بتایا کہ وہ اسلام آباد کاروبار کے سلسلے میں آ رہے تھے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے ان
شرپسندوں کی گاڑی میں سوار ہو گئے۔ خورشید نے کہا کہ گاڑی میں بیٹھ کر وہ پریشان ہو گئے کیونکہ ان کے ساتھ موجود افراد کے پاس
ڈنڈے، پتھر اور اسلحہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب پولیس نے ان کی گاڑی روکی، تو شرپسندوں نے رکنے کے بجائے پولیس پر حملہ کیا اور
گاڑی بھگا کر لے گئے۔ ٹول پلازہ پہنچنے پر ان افراد نے جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا، جس کے دوران خورشید نے بڑی مشکل سے اپنی جان
بچائی۔
رئیس محمد، جو تھر کا رہائشی ہیں اور ہوٹل کا کام کرتے ہیں، نے بتایا کہ پی ٹی آئی والے آئے اور ان سے کہا کہ ان کے بندوں کو کھانا دیں۔
انہوں نے کھانا دیا تو شرپسندوں نے ہوٹل میں توڑ پھوڑ کی اور بھاگ گئے، جس کے بعد پولیس نے رئیس محمد کو پکڑ کر لے گئی۔
ایاز، جو ایبٹ آباد کا رہائشی ہے، نے بتایا کہ پی ٹی آئی والوں نے انہیں احتجاج میں شرکت کے لیے اسلام آباد بلایا اور کہا کہ یہاں سب کچھ
ملے گا، تاہم جب وہ اسلام آباد پہنچے تو پی ٹی آئی قیادت وہاں سے فرار ہو گئی اور پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔
ان انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض افراد کو احتجاج میں شرکت کے لیے پیسوں کی پیشکش کی گئی اور بعض کو دھوکے سے وہاں لایا
گیا۔