ریاض: غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب میں رواں سال 330 افراد کو سزائے موت دی گئی، جو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ اعداد و شمار سعودی حکام کی جانب سے سزائے موت کے اعلانات کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔
2023 میں سعودی عرب میں 172 اور 2022 میں 196 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی، جب کہ 2025 میں یہ تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ رواں سال 150 سے زائد افراد کو غیر مہلک جرائم، بالخصوص منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات پر سزائے موت دی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق، جن افراد کو سزائے موت دی گئی، ان میں 100 سے زائد غیر ملکی شامل تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ منصفانہ عدالتی کارروائیوں کو یقینی بنایا جائے اور غیر مہلک جرائم کے لیے سزائے موت پر نظر ثانی کی جائے۔
سعودی عرب نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطالبات پر زور دینے کے باوجود اپنے قوانین کے سخت اطلاق کو جاری رکھا ہوا ہے، خاص طور پر منشیات کے جرائم اور دیگر سنگین جرائم کے معاملے میں۔