مدھو بالا، جن کا اصل نام ممتاز تھا، بھارتی سنیما کی ایک انتہائی مشہور اور باصلاحیت اداکارہ تھیں جنہوں نے اپنے دور میں بے شمار فلموں میں اپنی اداکاری سے انقلابی اثرات چھوڑے۔ ان کا کیریئر اور ذاتی زندگی نہ صرف فلمی دنیا میں ایک موضوعِ بحث بنے، بلکہ ان کی بیماری اور اس سے جڑی کہانیاں بھی ان کی زندگی کے اہم پہلو رہے۔
مدھو بالا کا آغاز 1942ء میں ہوا، جب وہ پہلی بار فلم “بسنت” میں نظر آئیں۔ اس وقت ان کا نام “ممتاز” تھا، تاہم معروف اداکارہ دیویکا رانی کے مشورے پر وہ مدھو بالا کے نام سے جانی جانے لگیں۔ ان کی پہلی فلم “نیل کمل” (1947) میں انھیں ہیروئن کے طور پر کاسٹ کیا گیا، اور یہ فلم انہیں ایک اہم اداکارہ کے طور پر متعارف کروانے والی ثابت ہوئی۔ ان کی جسمانی خوبصورتی اور دلکش سراپے نے انھیں فلم سازوں کی نظر میں لے آیا، اور ان کی کامیابیاں بڑھتی چلی گئیں۔ وہ ہندوستانی سنیما کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ بنیں، خاص طور پر فلم “مغلِ اعظم” میں ان کی اداکاری نے ان کی مقبولیت کو عروج تک پہنچایا۔
فلم “مغلِ اعظم” میں انار کلی کا کردار ان کی زندگی کا سب سے اہم موڑ ثابت ہوا۔ اس فلم میں ان کا کردار اور حسن کا امتزاج اس قدر بے مثال تھا کہ ان کی شہرت کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ مدھو بالا کے ساتھ فلم کی شوٹنگ کے دوران، ان کی بیماری نے بھی ان کے کردار کو متاثر کیا، لیکن انھوں نے بیماری کے باوجود اپنے کام میں کوئی کمی نہ آنے دی۔ یہ جرات مندی اور لگن ان کی پیشہ ورانہ مہارت کا مظہر تھی۔
مدھو بالا کی زندگی کا ایک المیہ یہ تھا کہ انہیں ایک سنگین بیماری کا سامنا تھا۔ ان کے دل میں سوراخ تھا، جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے انہیں زیادہ آرام کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ ان کی زندگی کے آخری سال انتہائی درد اور تکالیف میں گزرے، اور وہ اپنی بیماری کے باعث 36 سال کی عمر میں 1969ء میں دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
مدھو بالا کی ذاتی زندگی بھی کئی پیچیدہ داستانوں سے بھری ہوئی تھی۔ ان کی اور دلیپ کمار کی محبت کی کہانی بھارتی سنیما کی مشہور ترین کہانیوں میں سے ایک ہے۔ دلیپ کمار کے ساتھ ان کی محبت کئی سالوں تک چلتی رہی، مگر کئی وجوہات کی بنا پر ان دونوں کا رشتہ ختم ہو گیا۔ بعد ازاں، مدھو بالا نے کشور کمار سے شادی کی، لیکن یہ رشتہ بھی اس قدر خوشگوار نہ رہا۔ مدھو بالا کی بیماری اور ان کی زندگی میں مسلسل مشکلات نے ان کے ذاتی تعلقات پر منفی اثرات ڈالے، اور وہ خوشی کی کمی کا شکار رہیں۔
فلمی صنعت میں مدھو بالا کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ انہوں نے 66 فلموں میں کام کیا، جن میں “محل”، “مغلِ اعظم”، “دولت”، “امر”، “نقاب”، اور “شربی” جیسی مشہور فلمیں شامل ہیں۔ ان کی اداکاری اور حسن نے ان کو ایک لازوال حیثیت دی، اور وہ آج بھی بھارتی سنیما کی ایک عظیم اداکارہ کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
ان کی زندگی اور ان کے کرداروں کی یادیں ہمیشہ سنیما کی تاریخ میں زندہ رہیں گی۔ ان کی آخری آرام گاہ ممبئی میں واقع ہے، جہاں ان کا مداحوں کا ایک بڑا حلقہ آج بھی ان کی یاد میں انہیں یاد کرتا ہے۔