سعودی عرب نے اپنے لیبر قوانین میں اہم تبدیلیاں کی ہیں، جو 19 فروری 2025 سے نافذ ہو چکی ہیں۔ سعودی وزارتِ افرادی قوت نے ان ترامیم کا اعلان کیا ہے، اور ان کا مقصد نہ صرف مقامی مارکیٹ کی بہتری ہے بلکہ آجر اور اجیر کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ہے۔ یہ تبدیلیاں سعودی عرب کے لیبر قوانین کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔
ترمیم شدہ قوانین میں 38 شقوں میں تبدیلی کی گئی ہے، 7 شقوں کو ختم کیا گیا ہے اور 2 نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ان ترامیم کا مقصد کارکنوں کے حقوق کا بہتر تحفظ اور آجر و اجیر کے تعلقات میں توازن قائم کرنا ہے۔
اہم ترامیم میں شامل ہیں:
بہن یا بھائی کے انتقال پر چھٹی: اس نئی ترمیم کے تحت، کسی کارکن کو اپنے بہن یا بھائی کے انتقال پر 3 دن کی چھٹی دی جائے گی، جو کہ اہلِ خانہ کے ساتھ غم کے اس وقت میں مدد فراہم کرنے کی ایک اہم قدم ہے۔
خواتین کے لیے زچگی کی چھٹی: خواتین ملازمین کے لیے زچگی کی چھٹی کو لازمی طور پر 6 ہفتے تک بڑھا دیا گیا ہے، اور اس کے علاوہ مزید 6 ہفتے کی اضافی چھٹی لینے کا اختیار بھی دیا گیا ہے، تاکہ ماں اور بچے کی صحت کا خیال رکھا جا سکے۔
اضافی اجرت کی پالیسی: چھٹی والے دن کام کرنے پر آجر کو کارکن کو اضافی اجرت دینے کا پابند بنایا گیا ہے، تاکہ کارکنوں کی محنت کا مناسب معاوضہ دیا جا سکے۔
تجرباتی مدت کی توسیع: تجرباتی مدت کو 180 دن تک بڑھا دیا گیا ہے، جس دوران دونوں فریقین یعنی آجر اور اجیر کو معاہدہ ختم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، تاکہ وہ اپنے تجربات کی بنیاد پر فیصلہ کر سکیں کہ آیا یہ تعلق جاری رکھنا ہے یا نہیں۔
استعفے اور برخاستگی کی شرائط: کارکن کو استعفیٰ دینے کی صورت میں 30 دن کا نوٹس دینا ہوگا، جبکہ آجر کو کارکن کو نوکری سے برخاست کرنے پر 60 دن کا نوٹس دینا ہوگا۔ اس سے دونوں طرف کی ذمہ داریوں میں وضاحت اور تحفظ فراہم ہوتا ہے۔
رہائش اور ٹرانسپورٹ: آجر پر لازم کیا گیا ہے کہ وہ کارکنوں کو رہائش فراہم کرے یا پھر رہائش اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے لیے الاؤنس دے۔ یہ تبدیلی کارکنوں کو بہتر معیار زندگی فراہم کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
وزارتِ افرادی قوت کا کہنا ہے کہ ان ترامیم کا مقصد کارکنوں کے حقوق کا تحفظ، کام کے ماحول کو بہتر بنانا اور اجرتی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ ان ترامیم سے نہ صرف سعودی شہری بلکہ غیر ملکی ملازمین بھی فائدہ اٹھائیں گے، کیونکہ سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کی تعداد بڑی ہے اور یہ تبدیلیاں ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
یہ ترامیم سعودی عرب میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے ایک مثبت قدم ہیں، کیونکہ ان سے نہ صرف ان کے حقوق کا تحفظ ہوگا بلکہ ان کی ورک لائف بیلنس میں بھی بہتری آئے گی۔ ان قوانین کا نفاذ سعودی عرب میں مزدوروں کے لیے ایک جدید اور محفوظ ورکنگ ماحول فراہم کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔