امریکا میں کی جانے والی ایک طویل تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیلشیم کا زیادہ استعمال خاص طور پر آنتوں کے کینسر کو روکنے اور اس کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے میں شائع ہوئی، جس میں ماہرین نے لاکھوں افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو مختلف عمر کے تھے، اور ان کے کھانے کی عادات اور صحت کے نتائج پر گہری نظر رکھی۔ تحقیق کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ کیلشیم کے استعمال کا کینسر، خاص طور پر آنتوں کے کینسر پر کیا اثر پڑتا ہے۔
اس تحقیق میں حصہ لینے والے افراد کی عمریں 50 سے 70 سال کے درمیان تھیں، اور ان میں سے کئی افراد پہلے سے کینسر میں مبتلا تھے۔ ماہرین نے ایک سال تک ان افراد کی صحت کی نگرانی کی اور ان کی غذا اور کیلشیم کے استعمال کے بارے میں سوالات کیے۔ تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد نے کیلشیم کی مناسب مقدار لی تھی، وہ کینسر کے خلاف لڑنے میں زیادہ کامیاب ہوئے۔
خصوصی طور پر جن افراد نے یومیہ 1100 ملی گرام کیلشیم کھایا، وہ آنتوں کے کینسر کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے۔ اس کے علاوہ، تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کیلشیم کے زیادہ استعمال سے نہ صرف آنتوں کے کینسر کے غدود میں کمی آئی بلکہ کینسر کے اثرات بھی کم ہو گئے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ کیلشیم کے استعمال سے خاص طور پر آنتوں کے کینسر میں مبتلا زائد العمر افراد نے علاج کے ساتھ جلدی صحت یابی حاصل کی۔
ماہرین نے واضح کیا کہ خواتین کے لیے یومیہ 1100 ملی گرام سے کم کیلشیم کی مقدار مناسب تھی، جب کہ مردوں کے لیے یہی مقدار 1100 ملی گرام ہونی چاہیے تاکہ آنتوں کے کینسر کے غدود ختم ہوں اور کینسر کا خطرہ کم ہو جائے۔ اس تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کیلشیم کا استعمال آنتوں کے کینسر کی روک تھام اور علاج میں اہم کردار ادا کرتا ہے، تاہم ماہرین نے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس بات کی مکمل تصدیق کی جا سکے کہ کیلشیم کے استعمال کا دیگر اقسام کے کینسر پر کیا اثر پڑتا ہے۔
یہ تحقیق اس بات کا اشارہ ہے کہ صحت کی دیکھ بھال میں کیلشیم کا کردار بہت اہم ہو سکتا ہے، اور خاص طور پر وہ افراد جو کینسر یا آنتوں کے مسائل میں مبتلا ہیں، انہیں کیلشیم کی مناسب مقدار پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ تحقیق نہ صرف آنتوں کے کینسر بلکہ دیگر بیماریوں کے حوالے سے بھی مزید تحقیقات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے تاکہ کیلشیم کے فوائد کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔