آپ کا سوال بہت اہم اور حقیقت پسندانہ ہے کیونکہ اس طرح کے بلا سود قرضوں کے منصوبوں پر مسلسل سوالات اٹھتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ حکومتوں کی جانب سے شروع کی جانے والی ایسی سکیمیں اکثر سیاسی مقاصد کے تحت لائی جاتی ہیں، اور ان کا اصل مقصد کبھی کبھار کم آمدنی والے افراد کی مدد سے زیادہ سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
بلا سود قرضوں کی یہ سکیمیں بظاہر بہت اچھا اقدام نظر آتی ہیں کیونکہ یہ لوگوں کو کاروبار کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہیں، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو کاروبار شروع کرنے کے لیے سرمائے کی کمی کا شکار ہیں۔ لیکن حقیقت میں ان سکیموں کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ان قرضوں کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے یا نہیں۔
ماہرین کی رائے کے مطابق ان سکیموں کی ناکامی کا ایک بڑا سبب ان کا سیاسی بنیادوں پر شروع ہونا ہے۔ جب ایسی سکیمیں سیاسی دباؤ کے تحت لانچ کی جاتی ہیں تو ان کی نگرانی اور عملدرآمد میں کمی ہو جاتی ہے، اور قرضوں کی واپسی کے نظام میں بھی مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ قرضے عموماً صرف افراد کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشی نظام کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتے، کیونکہ ان میں کاروباری ترقی کے لیے ضروری معاونت اور تربیت کی کمی ہوتی ہے۔
اس کے باوجود، اگر ان منصوبوں کو بہتر طریقے سے ڈیزائن کیا جائے اور قرض کی واپسی کے آسان طریقے، کاروباری تعلیم، اور انفرادی معاونت فراہم کی جائے تو ان سکیموں کا زیادہ مثبت اثر ہو سکتا ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ کاروبار شروع کرنے کے لیے سرمائے کے علاوہ، کاروباری صلاحیت اور مارکیٹ کی سمجھ بھی ضروری ہوتی ہے، جس کے لیے صرف قرض کی فراہمی کافی نہیں۔
آخرکار، ایسے منصوبے تب ہی کامیاب ہو سکتے ہیں جب ان کا مقصد صرف سیاسی فائدے کے بجائے معاشی بہتری اور حقیقی کاروباری فروغ ہو۔