غزہ میں جنگ بندی کے بعد قیدیوں کا تبادلہ اور امدادی سامان کا پہنچنا ایک مثبت قدم ہے جو دونوں طرف کے عوام کے لیے کچھ امید کی کرن ہے۔ حماس کا اسرائیلی فوج کی 4 خواتین یرغمالیوں کو ہلال احمر کے حوالے کرنا اور اس کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، امن کی طرف ایک اور قدم ہے، حالانکہ ابھی بھی بہت کچھ باقی ہے۔
ترکیہ کا امدادی سامان بھی غزہ میں پہنچنا شروع ہو چکا ہے، جو اس وقت وہاں کے متاثرہ لوگوں کے لیے زندگی بچانے والی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ میں ہزاروں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، اس لیے امدادی سامان کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔
اگرچہ جنگ بندی کے بعد یہ اقدامات کچھ سکون کا احساس دلاتے ہیں، لیکن ابھی بھی اس بحران کا حل دور نظر آتا ہے۔ آپ کے خیال میں اس وقت سب سے اہم اقدام کیا ہونا چاہیے تاکہ علاقے میں دیرپا امن قائم ہو سکے؟