پاکستان میں بجلی کے صارفین کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے کیونکہ حکومت نے عوام سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں 2 روپے فی یونٹ کی کمی کی جائے گی، جس سے صارفین کو خاطر خواہ ریلیف ملے گا۔ اس فیصلے کے تحت حکومت کا مقصد صارفین کو اضافی مالی بوجھ سے نجات دلانا ہے جو گزشتہ مہینوں میں بجلی کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے ان پر پڑا۔
یہ فیصلہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے جنوری کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کے بعد سامنے آیا۔ اس درخواست پر نیپرا اتھارٹی کی 27 فروری کو سماعت متوقع ہے، جس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا اضافی رقم واپس کی جائے یا نہیں۔
جنوری کے مہینے میں ملک بھر کے ڈسکوز کو 7 ارب 81 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔ اس دوران بجلی کی پیداواری لاگت 10 روپے 78 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ جنوری کے لیے ریفرنس فیول لاگت 13 روپے 1 پیسہ فی یونٹ تھی۔ یہ فرق فیول کی قیمتوں میں کمی کے سبب آیا، جس کا فائدہ اب بجلی کے صارفین کو ملے گا۔
جنوری میں بجلی کی پیداوار کے لیے مختلف ذرائع استعمال کیے گئے تھے، جن میں پانی، مقامی کوئلہ، درآمدی کوئلہ، فرنس آئل، مقامی گیس، درآمدی ایل این جی اور جوہری ایندھن شامل ہیں۔ جنوری میں پانی سے 10.63 فیصد، مقامی کوئلے سے 15.56 فیصد، اور درآمدی کوئلے سے 8.53 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ اسی طرح، فرنس آئل سے 1.35 فیصد، مقامی گیس سے 13.11 فیصد اور درآمدی ایل این جی سے 18.92 فیصد بجلی پیدا ہوئی۔ سب سے زیادہ پیداوار جوہری ایندھن سے ہوئی، جس کا تناسب 26.61 فیصد تھا۔
یہ اضافی رقم کی واپسی اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے سنجیدہ ہے اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ اگر نیپرا اس درخواست کو منظور کرتا ہے تو اس سے نہ صرف صارفین کو بجلی کے بلوں میں کمی کا فائدہ ہو گا بلکہ یہ قدم حکومت کے لیے بھی عوامی مقبولیت کا باعث بن سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے کی جانے والی اس کمی سے نہ صرف عوامی ردعمل میں بہتری آئے گی بلکہ یہ فیصلہ حکومت کی طرف سے صارفین کے مفاد میں کیا جانے والا ایک مثبت اقدام بھی شمار ہوگا۔ اس سے صارفین کی مالی حالت میں بہتری آئے گی، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ نیپرا کی جانب سے 27 فروری کو ہونے والی سماعت میں اس درخواست کی منظوری کے بعد اس کا اطلاق کب اور کس طرح سے کیا جائے گا، تاکہ صارفین کو جلد ریلیف مل سکے۔