حماس نے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کرنے میں تاخیر کردی ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف کے مطابق، حماس غزہ میں ملبے تلے دبی فلسطینیوں کی لاشوں کے بارے میں اپنے وعدے کو پورا نہیں کر سکی، کیونکہ اسرائیل ملبے ہٹانے والی بھاری مشینری کو غزہ پٹی میں داخل ہونے سے روک رہا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات غزہ میں موجود 12 ہزار فلسطینیوں کی لاشوں میں شامل ہیں۔ اس صورتحال میں اسرائیل کے اقدامات نے امدادی کاموں کو متاثر کیا ہے اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں گزشتہ 20 روز کے دوران ضروری امدادی ٹرکوں کی تعداد کم کی، اور 12 ہزار کی بجائے صرف 8500 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی۔ اقوام متحدہ نے عالمی قوتوں سے غزہ میں امداد کی فراہمی کو بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انسانی بحران کو کم کیا جا سکے۔
اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پٹی میں بسنے والے 20 لاکھ فلسطینیوں کو بیرون ملک آباد کرنے کے منصوبے کو خیالی تصور قرار دیا ہے، جس نے عالمی سطح پر اس مسئلے کے حل کے حوالے سے مزید سوالات اٹھا دیے ہیں۔