بلغاریہ کی نابینا خاتون بابا وانگا کی پیش گوئیاں ہمیشہ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز رہی ہیں۔ ان کی پیش گوئیاں بعض اوقات سیاست، جنگ، قدرتی آفات اور مستقبل کے متعلق حیرت انگیز حد تک درست ثابت ہوئی ہیں۔ بابا وانگا نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں دنیا کے مختلف معاملات کے بارے میں کچھ پیش گوئیاں کی تھیں، جن میں سے ایک شام کی تباہی سے متعلق ہے، جس کے مطابق جیسے ہی شام تباہ ہو گا، مغرب اور مشرق کے درمیان ایک عظیم جنگ شروع ہو جائے گی، جسے وہ تیسری عالمی جنگ کے طور پر دیکھتی تھیں۔
بابا وانگا کے مطابق 2025ء تک یورپ میں ایک تباہ کن جنگ ہو گی، جو آبادی میں نمایاں کمی کا باعث بنے گی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ 2043ء تک یورپ میں مسلم حکمرانی آئے گی اور 2076ء میں کمیونسٹ حکمرانی دوبارہ عالمی سطح پر واپس آئے گی۔
ان کی دیگر پیش گوئیاں بھی مستقبل میں انسانیت کے چیلنجز، جیسے جیوپولیٹیکل تناؤ، ماحولیاتی انحطاط اور معاشرتی بدامنی کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان کی پیش گوئیاں عالمی امن و استحکام کے حوالے سے ایک اہم یاد دہانی کے طور پر سامنے آتی ہیں۔
بابا وانگا نے کئی دیگر حیرت انگیز پیش گوئیاں بھی کیں، جیسے 2028ء میں انسان کے زہرہ پر جانے، 2170ء میں دنیا میں شدید قحط، اور 3005ء میں انسان کا مریخ پر پہنچنا۔ ان کی پیش گوئیاں نہ صرف جنگوں اور قدرتی آفات سے متعلق تھیں بلکہ انہوں نے کائنات کے خاتمے کی تاریخ بھی 5079ء بتائی تھی۔
اگرچہ بابا وانگا کی پیش گوئیاں بعض اوقات حقیقت بن کر سامنے آئی ہیں، تاہم ان کی سچائی یا صحیح ہونے کی تصدیق کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، اور ان کے ماننے والے ان پیش گوئیوں کو ایک اندازے کے طور پر دیکھتے ہیں، جو انسانی تاریخ کے ممکنہ راستوں کی عکاسی کرتی ہیں۔