مہاراشٹر کے ضلع بلڈھانہ کے چھ دیہاتوں میں حالیہ دنوں میں ایک پراسرار بیماری نے لوگوں میں خوف کی لہر دوڑادی ہے، جس میں افراد کا بال اچانک گرنا شروع ہو جاتا ہے اور وہ چند دنوں میں گنجے ہو جاتے ہیں۔ اس بیماری کے شکار افراد میں تقریباً 50 سے 55 افراد شامل ہیں، جنہوں نے سر میں خارش اور بالوں کے جھڑنے کی شکایت کی ہے۔ ابتدائی طور پر اس بیماری کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی، تاہم مقامی محکمہ صحت اور ڈاکٹروں نے اس پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
یہ بیماری معمولی نہیں بلکہ گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، کیونکہ ایک ہی گاؤں میں متعدد افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں۔ بعض متاثرین نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ یہ مسئلہ ایک مخصوص شیمپو استعمال کرنے کے بعد شروع ہوا، لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس وقت تک بیماری کی اصل وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا جب تک تمام رپورٹس آ نہیں جاتیں۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس بیماری کے شکار افراد میں زیادہ تر کو سر پر دھبے اور شدید خارش کا سامنا تھا، اور کئی افراد ٹینیا اور پیٹیریاسس جیسے فنگل انفیکشن کا شکار ہیں، جو عام طور پر سردیوں میں ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گاؤں کے پانی کے نمونوں کی بھی جانچ کی گئی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پانی کا معیار اس بیماری میں ملوث تو نہیں۔
گاؤں کے سرپنچ راما پٹیل نے بھی اس بات کا ذکر کیا کہ یہ علاقے نمکین پانی کے مسئلے سے بھی جوجھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کو مختلف بیماریوں کا سامنا ہے۔ یہ پانی زیادہ تر گاؤں کے ٹیوب ویلوں سے آ رہا ہے، اور روزانہ پینے کے پانی کے لیے ٹینکروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
بلڈھانہ کے ضلع میڈیکل آفیسر امول گیتے نے اس بیماری کو فنگل انفیکشن سے جوڑا ہے اور کہا کہ اس کا علاج ماہر امراض جلد کے ذریعے کیا جا رہا ہے، تاہم اس کی درست تشخیص رپورٹ آنے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گی۔
اس پراسرار بیماری کے بارے میں لوگوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، لیکن کچھ مریضوں کا کہنا ہے کہ اب اس بیماری کا اثر کم ہو رہا ہے اور بال دوبارہ اُگنے لگے ہیں۔ اس وقت لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ محکمہ صحت کی رپورٹس سے اس بیماری کی اصل وجہ سامنے آ سکے تاکہ اس پر قابو پایا جا سکے۔