دبئی: حالیہ دنوں میں کرپٹو کرنسی ایکسچینج ‘بائی بٹ’ پر ہونے والے حملے نے کرپٹو کرنسی کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں ہیکرز نے 1.5 ارب ڈالر کی خطیر رقم چوری کر لی، جو کہ کرپٹو کرنسی کی تاریخ میں ہونے والی سب سے بڑی ڈیجیٹل چوری قرار دی جا رہی ہے۔
برطانوی اخبار “دی گارجین” کے مطابق، ہیکرز نے بائی بٹ کے ایتھیریئم والٹ کو ہیک کیا اور وہاں سے تمام کرپٹو کرنسیز کو ایک گمنام پتے پر منتقل کر دیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب بائی بٹ کمپنی روزانہ کی بنیاد پر فنڈز کو ‘کولڈ’ والٹ سے ‘وارم’ والٹ میں منتقل کر رہی تھی، جو کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ کا معمول کا حصہ ہوتا ہے۔ اس عمل میں ایک سیکیورٹی سوراخ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیکرز نے حملہ کیا اور اس وسیع پیمانے پر رقم چوری کی۔
بائی بٹ کمپنی نے اپنے سی ای او بین ژو کے ذریعے اعلان کیا کہ اگر کمپنی چوری شدہ کرپٹو کرنسی واپس حاصل نہ کر پائی، تو صارفین کی رقم مکمل طور پر واپس کی جائے گی۔ بین ژو نے کہا کہ کمپنی کے پاس 20 ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں، جو صارفین کے فنڈز کی مکمل ادائیگی کے لیے کافی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، کمپنی نے سائبر سیکیورٹی ماہرین سے مدد حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے تاکہ اس واقعے کا بھرپور جائزہ لیا جا سکے اور چوری شدہ فنڈز کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید برآں، بائی بٹ نے اعلان کیا کہ وہ ریکور ہونے والی رقم میں سے 10 فیصد بطور انعام دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اگر کوئی فرد تمام چوری شدہ فنڈز کو واپس لانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو اسے 14 کروڑ ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ یہ قدم کمپنی کی جانب سے سائبر سیکیورٹی کے میدان میں اپنے اقدامات کو تیز کرنے اور چوری شدہ رقم کی واپسی کے امکانات کو بڑھانے کی کوشش ہے۔
بائی بٹ کرپٹو کرنسی کا دوسرا سب سے بڑا ایکسچینج ہے، جس کے 6 کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔ اس حملے کے بعد کمپنی کو اپنے 3.5 لاکھ سے زائد صارفین کی جانب سے فنڈز نکالنے کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جس کے باعث ٹرانزیکشن پروسیس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اس سے کمپنی کے نظام پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور صارفین کی طرف سے شدید پریشانی کا سامنا ہو رہا ہے۔
یہ حملہ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی دنیا میں سیکیورٹی کی اہمیت کتنی زیادہ ہے اور یہ ایکسچینجز کو اپنے سیکیورٹی پروٹوکولز کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے حملے نہ صرف مالی نقصان کا سبب بنتے ہیں بلکہ صارفین کے اعتماد کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اس واقعے کے نتیجے میں بائی بٹ اور دیگر کرپٹو کرنسی ایکسچینجز کو اپنے سسٹمز کی سیکیورٹی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حملوں کو روکا جا سکے اور صارفین کے فنڈز کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔