نئی دہلی: بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلہ دیش ممکنہ طور پر پاکستان سے شارٹ رینج بیلسٹک میزائل “ابدالی” حاصل کرنے کی
کوشش کر رہا ہے تاکہ اپنے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرے اور بھارتی حملے کے خلاف ڈیٹرنس فراہم کر سکے۔ دفاعی ویب سائٹ انڈین
ڈیفنس ریسرچ ونگ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش نے پاکستان سے 400 کلومیٹر تک مار کرنے والے ابدالی میزائل خریدنے کے لیے
رابطہ کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دو وجوہات کی بنا پر بنگلہ دیش کی درخواست پر رضامند ہو سکتا ہے۔ پہلی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ پاکستان
ڈھاکہ کی حمایت کے ذریعے اپنے علاقائی اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوشش کرے گا، جو کہ اس وقت نئی دہلی کے خلاف ہے۔ دوسری وجہ
یہ ہے کہ ابدالی میزائل کی محدود رینج کے باعث پاکستان کے خلاف دفاعی توازن میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، اور یہ میزائل صرف
بھارت کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں، جہاں بنگلہ دیش کی طویل سرحد ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو عالمی ہتھیاروں کے کنٹرول کے نظاموں، جیسے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (MTCR) کا
خیال رکھتے ہوئے بنگلہ دیش کی درخواست پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی، جو کہ ممکنہ طور پر حتمی فیصلے کو متاثر کر سکتا
ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بنگلہ دیش ابدالی میزائلوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو اس سے جنوبی ایشیا میں
اسٹریٹجک توازن میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
ابدالی میزائل، جسے پاکستان کے اسپیس ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے تیار کیا ہے، میدان جنگ میں فوری ردعمل دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا
ہے اور اس کے استعمال سے پاکستان کو اسٹریٹجک فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ اگر بنگلہ دیش نے اسے حاصل کیا تو اس کے علاقے میں
نفسیاتی روک تھام کے طور پر استعمال ہونے کی توقع کی جا رہی ہے، جس سے بھارت کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کا باعث
بنے گا۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کا یہ اقدام بھارت کے ساتھ اپنے فوجی انفراسٹرکچر کو پھیلانے اور بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیتوں کے جواب
میں دیکھا جا رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد اور عبوری حکومت کے قیام کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات
میں تناؤ آیا ہے، خاص طور پر بنگلہ دیش میں اقلیتی ہندو برادری کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھنے سے تعلقات مزید خراب ہوئے ہیں۔