دل کی بیماریوں اور فالج کے بارے میں حالیہ تحقیق اور ان کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں یہ مفروضہ تھا کہ یہ بیماریاں زیادہ تر امیر لوگوں کو متاثر کرتی ہیں کیونکہ وہ زیادہ چربی اور گوشت والی غذائیں کھاتے ہیں۔ لیکن حالیہ تحقیق، خاص طور پر آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے، نے یہ ظاہر کیا ہے کہ غریب افراد میں دل کی بیماریوں کی شرح امیر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
یہ تحقیق دو کروڑ 20 لاکھ افراد کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کا تجزیہ کرکے کی گئی تھی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ غریب علاقوں میں رہنے والے افراد میں دل کی بیماری کا امکان دوگنا ہوتا ہے۔ اس میں دل کی مختلف بیماریوں کی اقسام، جیسے کورونری آرٹری ڈیزیز، دل کا دورہ، ہارٹ فیلیئر، اور دیگر شامل ہیں۔
غریب افراد میں دل کی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجوہات میں چند اہم عوامل شامل ہیں جیسے نفسیاتی تناؤ، غذائی عادات، کم جسمانی سرگرمیاں، اور صحت کی سہولتوں کی کمی۔ غربت کی حالت میں لوگ زیادہ تر نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پروفیسر ولید سوالہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ نفسیاتی تناؤ دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، کیونکہ یہ شریانوں میں سوزش پیدا کرتا ہے، جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔ علاوہ ازیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، جس میں متوازن غذا، جسمانی سرگرمیاں، اور تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہیں۔
دوسری جانب، دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کے لیے متوازن غذا جیسے کہ میڈ ٹرینیئن ڈائٹ، جس میں سبزیاں، پھل، مچھلی اور پھلیاں شامل ہوں، اور روزانہ 30 منٹ کی چہل قدمی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ تحقیق اور مشورے واضح کرتی ہیں کہ دل کی بیماریوں سے بچاؤ اور ان کی روک تھام کے لیے صرف غذائی عادات ہی نہیں بلکہ زندگی کے دوسرے پہلوؤں جیسے نفسیاتی دباؤ اور جسمانی سرگرمیوں کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔