کینیڈا کے ایک حالیہ مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چرس کے زیادہ استعمال کے باعث ایمرجنسی میں داخل ہونے یا اسپتال میں داخل ہونے والے افراد میں پانچ سال کے اندر موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ یہ مطالعہ “جاما نیٹ ورک اوپن” نامی جریدے میں شائع ہوا ہے، جس میں محققین نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ چرس کے استعمال میں اضافے اور اس کی طاقتور مصنوعات کی موجودگی صحت عامہ کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔
محققین کے مطابق، چرس کے استعمال میں اضافے کے اثرات خاص طور پر نوجوان نسل میں زیادہ دیکھے جا رہے ہیں۔ چرس کو قانونی حیثیت دینے کے بعد اس کی کمرشل مارکیٹنگ میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس نے اس کی دستیابی اور استعمال کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں نوجوانوں میں اس کے استعمال کے اثرات زیادہ شدید ہو رہے ہیں۔
مطالعے کے سرکردہ محقق، ڈاکٹر ڈینیئل میران نے کہا کہ دنیا بھر میں چرس کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور خاص طور پر کینیڈا اور امریکا میں یہ صورتحال اور بھی بڑھ گئی ہے۔ ڈاکٹر میران نے وضاحت کی کہ آج کل چرس کا استعمال شراب پینے سے بھی زیادہ عام ہو چکا ہے، اور اس کے اثرات سنگین ثابت ہو رہے ہیں۔ چرس کے استعمال میں اضافے سے جڑیں صحت کے مسائل اور ممکنہ طور پر موت کا خطرہ بڑھنا ایک اہم تشویش ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کے حوالے سے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چرس کے استعمال میں اس اضافہ کے ساتھ، جلد موت کا خطرہ بڑھنے کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ صحت عامہ کے ادارے اس مسئلے کی سنگینی کو تسلیم کریں اور اس پر تحقیق اور آگاہی مہم شروع کریں تاکہ اس کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے اور عوام کو بہتر معلومات فراہم کی جا سکیں۔ اس تحقیق نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ نوجوانوں میں اس استعمال کے اثرات زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں، اور اس کے نتائج کو ایک سنجیدہ صحت کے مسئلے کے طور پر لیا جانا چاہیے۔
مختصر یہ کہ، چرس کے استعمال میں اضافے کے ساتھ اس کے ممکنہ نقصانات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو اس کے خطرات سے آگاہ کیا جا سکے اور اس کے استعمال کے حوالے سے بہتر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔