میڈرڈ میں تارکین وطن کی کشتی کے ڈوبنے کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد کی ہلاکت کی افسوسناک خبر سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ کشتی ماریطانیہ سے اسپین جا رہی تھی، اور اس میں 86 غیر ملکی تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 66 پاکستانی تھے۔ کشتی کے ڈوبنے کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ 36 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، جنہیں چار ماہ قبل یورپ کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق، غیرملکی ایجنٹوں نے کشتی میں سوار لوگوں سے رقم کا مطالبہ کیا تھا، اور رقم نہ ملنے کی وجہ سے کشتی 8 روز تک سمندر میں کھڑی رہی۔ اس دوران کئی پاکستانی اور دیگر تارکین وطن بھوک پیاس سے مر گئے۔
یہ حادثہ تارکین وطن کے لیے خطرات کی شدت کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر جب ایجنٹس کی جانب سے انسانوں کی اسمگلنگ کی غیر قانونی کارروائیاں جاری رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ، رواں ماہ کے آغاز میں تیونس میں بھی دو کشتیاں ڈوبنے کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ واقعات اس بات کا اشارہ ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کے لیے سمندری راستوں پر سفر کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
یورپ کی طرف سفر کرنے کے خواہشمند تارکین وطن کو ان خطرات کا سامنا ہر سال ہوتا ہے، اور ان حادثات نے عالمی برادری کو اس مسئلے کے حل کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت کی یاد دہانی کرائی ہے۔