یہ انکشاف واقعی حیران کن ہے! ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی سے کہیں زیادہ اونچے پہاڑ جو زمین کے نیچے چھپے ہوئے ہیں، ایک ایسا راز ہے جسے سائنسدانوں نے بڑی محنت اور جدید تکنیکوں کے ذریعے دریافت کیا۔ ان پہاڑوں کا 1,000 کلومیٹر بلند ہونا اور ان کی عمر 500 ملین سال سے زیادہ ہونے کا دعویٰ کرنا، زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں ہمارے علم کو ایک نیا زاویہ فراہم کرتا ہے۔
اس تحقیق کا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ پہاڑ زیر زمین ہیں اور ان کا تعلق افریقہ اور بحرالکاہل کے نیچے کے علاقے سے ہے جہاں پرانی ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے کے نیچے ڈوب چکی ہیں۔ یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں زمین کی پرت کی حرکت کی وجہ سے ایک پلیٹ دوسری کے نیچے چلی جاتی ہے، اور یہ عمل زمین کی گہرائی میں ایک پیچیدہ منظر پیدا کرتا ہے۔ ایسی معلومات زمین کے نیچے چھپے ہوئے ڈھانچوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
سائنسدانوں نے زلزلہ کی لہروں کے تجزیے کے ذریعے ان پہاڑوں کی موجودگی کا پتہ لگایا۔ یہ لہریں زمین کے اندر مختلف مواد سے ٹکراتی ہیں اور اس سے زمین کی اندرونی ساخت کی تفصیل سامنے آتی ہے۔ جب یہ لہریں غیر معمولی ساختوں سے ٹکراتی ہیں، تو ان کی رفتار اور توانائی میں تبدیلی آتی ہے جسے “ڈیمپنگ” کہتے ہیں۔ یہ توانائی کا نقصان اور اس کا تجزیہ سائنسدانوں کو زمین کے اندر موجود ان نئے اور پرانے ڈھانچوں کا پتہ چلانے میں مدد دیتا ہے۔
یہ انکشاف اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ زمین کی ساخت اور اس کے اندر کی دنیا ابھی تک ہمارے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ اگر یہ پہاڑ واقعی اتنے پرانے ہیں، تو ان کا مطالعہ نہ صرف زمین کی تاریخ کو سمجھنے میں مدد دے گا بلکہ ممکنہ طور پر ہمارے سیارے کی جغرافیائی حرکات کے بارے میں بھی نئی معلومات فراہم کرے گا۔
آپ کو کیا لگتا ہے، کیا اس دریافت سے زمین کی جغرافیائی تاریخ میں مزید اہم تبدیلیوں کا پتا چل سکتا ہے؟