امریکی ماہرین کی حالیہ تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ضعیف العمری میں دانتوں کا علاج کروانے، خاص طور پر ٹوٹے ہوئے دانتوں کا امپلانٹ یا دیگر پروسیجرز کرانے سے یادداشت میں بہتری آ سکتی ہے۔ یہ تحقیق چینی افراد پر کی گئی، جن کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ تھی۔ تحقیق میں شامل 28,000 افراد نے مختلف دانتوں کے علاج کروائے تھے، جیسے کہ ڈینچر یا امپلانٹس، اور ان کی یادداشت کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد دانتوں کا علاج کروا چکے تھے، ان کی یادداشت ان افراد کے مقابلے میں بہتر تھی جنہوں نے کبھی بھی دانتوں کا علاج نہیں کروایا۔ اس تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ دانتوں کی صحت صرف جسمانی صحت ہی نہیں بلکہ دماغی صحت، خاص طور پر یادداشت، سے بھی جڑی ہوئی ہے۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ دانتوں کی بہتر صحت نہ صرف امراض قلب اور دماغی مسائل سے بچاؤ میں مددگار ہے بلکہ یہ یادداشت کو بھی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس تحقیق کے بعد، ماہرین نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ اس موضوع پر مزید تحقیق کی جائے تاکہ دانتوں کی صحت اور دماغی صحت کے تعلق کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے۔