زمین کے مستقبل کے بارے میں خدشات اور اسٹیفن ہاکنگ کی پیشگوئیاں، حالیہ برسوں میں ایک سنگین بحث کا موضوع بنی ہوئی ہیں، خاص طور پر جب ناسا نے زمین کو لاحق خطرات کے حوالے سے انتباہات جاری کیے ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی زندگی کے آخری برسوں میں زمین کی بقا کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ 2018ء میں، اپنی موت سے قبل، انہوں نے ایک دستاویزی فلم دی سرچ فار دی نیو ارتھ میں خبردار کیا تھا کہ اگر انسان نے اپنے طرزِ زندگی کو نہ بدلا تو 2600ء تک زمین “آگ کا ایک بہت بڑا گولہ” بن جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ، موسمیاتی تبدیلی اور گرین ہاؤس گیسز جیسے عوامل زمین کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔
ناسا نے اس بات کو تسلیم کیا کہ موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات زمین کے مستقبل کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں، لیکن اس نے اسٹیفن ہاکنگ کی پیشگوئی کی تصدیق کرنے یا زمین کے مکمل خاتمے کی کسی مخصوص ٹائم لائن کی حمایت نہیں کی۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اس نے پچاس سال سے زیادہ عرصے تک زمین کے ماحول پر تحقیق کی ہے اور یہ تحقیقات اس بات کو سمجھنے اور ان خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں جو زمین کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ناسا کے ترجمان نے وضاحت کی کہ ایجنسی کا مقصد کسی مخصوص وقت پر زمین کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنا نہیں بلکہ ان عوامل کی نشاندہی اور ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مزید تحقیق کی کوششیں جاری رکھنا ہے۔
اس وقت، جب دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں، توانائی کے بڑھتے ہوئے استعمال اور قدرتی وسائل کے استحصال جیسے مسائل شدت اختیار کر چکے ہیں، اسٹیفن ہاکنگ کی پیشگوئیاں اور ناسا کے انتباہات ہمیں یہ یاد دلاتے ہیں کہ ہم سب کو اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ زمین کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔