تین ارب سال پہلے زمین پر ٹکرانے والے ایک بڑے شہاب ثاقب “ایس ٹو” کے اثرات اور اس کے نتیجے میں آنے والی تباہی پر تحقیق کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اس شہاب ثاقب کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی ٹکر سے زمین پر ایک وسیع سونامی پیدا ہوئی، جو کہ اس وقت کی زمین پر موجود ابتدائی زندگی کے لیے ایک تبدیلی کا سبب بنی۔
شہاب ثاقب کی ٹکر سے نہ صرف زمین پر تباہی آئی بلکہ اس نے فاسفورس اور آئرن جیسے غذائی اجزا پیدا کیے جو ابتدائی زندگی کے لیے ضروری تھے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان شہابیوں کے ٹکرانے سے زمین پر زندگی کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا کیونکہ ان کے اثرات نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا جس میں جانداروں کی بقاء ممکن ہوئی۔
یہ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ شہابیوں کے ٹکرانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی اور دھول کی وجہ سے آسمان سیاہ ہو گیا اور سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچ پائی۔ تاہم، ابتدائی یک خلوی جاندار اس شدید ماحول میں بھی زندہ رہے اور تیزی سے دوبارہ ابھرے۔
پروفیسر نادیا ڈرابون اور ان کی ٹیم نے جنوبی افریقہ کے باربرٹن گرین بیلٹ میں ان شہابیے کے اثرات کا مطالعہ کیا ہے اور انھیں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ اس شہاب ثاقب کے گرنے نے زمین پر ایک منفرد ماحولیاتی تبدیلی پیدا کی، جس کے نتیجے میں زندگی کی ابتدائی شکلیں زندہ رہنے اور ترقی کرنے کے قابل ہوئیں۔
یہ تحقیق ایک نیا نقطہ نظر پیش کرتی ہے کہ شہابیوں کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی تباہی دراصل زمین پر زندگی کے لیے مواقع پیدا کر رہی تھی، جو کہ زندگی کی قوت برداشت اور اس کی دوبارہ بحالی کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔