اس اقتباس میں ایک جوڑے کی کہانی بیان کی جا رہی ہے، جس میں مرد کی کینسر کی تشخیص اور اس کی زندگی کے بدلتے ہوئے حالات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ جولائی 2020 میں ڈیو کو خصیوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی، اور اس کے پیچھے ایک اہم بات یہ تھی کہ ان کی بیوی شارلٹ نے انھیں ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے اصرار کیا تھا، حالانکہ ڈیو اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ ان کی کمر کی تکلیف بس عمر کے ساتھ آنے والی ایک عام چیز ہے۔
ڈیو کی صحت کی حالت میں بہتری آنے کے بعد، وہ اپنی زندگی کی قدر کرتے ہیں اور ان کی بیوی شارلٹ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ کہانی اس پیغام کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ کبھی کبھار کسی کی مدد کرنے اور ان سے بات کرنے سے ہی بہت فرق پڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب کوئی شخص ذہنی یا جسمانی مشکلات کا سامنا کر رہا ہو۔
شارلٹ کی باتیں بھی بہت اہم ہیں، جیسا کہ وہ کہتی ہیں کہ “زندگی بہتر ہو جاتی ہے، بس آپ کو اسے دیکھنے کے لیے زندہ رہنا پڑے گا”۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ کبھی کبھار کسی کو صرف ایک پیالی چائے پیش کرنے یا ان سے بات کرنے سے ان کی دنیا بدل سکتی ہے۔
یہ کہانی امید، ہمت اور انسانیت کے اس پہلو کو اجاگر کرتی ہے کہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے اور مدد کرنے سے زندگی کی مشکلات کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔