یہ کیس رپورٹ پی سی او ایس (پولی سسٹک اووری سنڈروم) کے حوالے سے خواتین کی مشکلات، گمراہ کن علاج، اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کو اجاگر کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیسے بعض انفلوئنسرز اور غیر تربیت یافتہ افراد خواتین کو پی سی او ایس کے علاج کے نام پر غلط راستے پر ڈالتے ہیں، جس سے صحت مزید بگڑ سکتی ہے۔
صوفی، منیشا اور ویشانوی جیسے افراد کی کہانیاں بتاتی ہیں کہ انھیں پی سی او ایس کے علاج کے لیے سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی غلط معلومات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ خواتین مختلف ڈائیٹس، سپلیمنٹس اور طریقہ علاج کے پیچھے بھاگیں جن کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں تھی، اور اس سے نہ صرف ان کی علامات میں مزید خرابی آئی بلکہ وہ ذہنی طور پر بھی متاثر ہوئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پی سی او ایس کا علاج درست طریقہ سے کیا جانا چاہیے، اور اس کے لیے ڈاکٹرز یا ماہرین کا مشورہ ضروری ہے۔ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات اور جعلی دعوے خواتین کی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور اس کا سدباب کرنے کے لیے مزید آگاہی اور بہتر ہدایات کی ضرورت ہے۔
اس کے باوجود، کئی خواتین نے اپنے مسائل کا حل ڈھونڈ لیا، جیسے کہ منیشا نے دوبارہ ڈاکٹر کی مدد سے علاج شروع کیا اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرات سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کیے۔