یہ مضمون وینزویلا کے ایک سیاسی قیدی کی دل دہلا دینے والی کہانی کو بیان کرتا ہے، جو وہاں کی جیلوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتا ہے۔
جون، جو ایک 20 سالہ نوجوان ہے، نے بتایا کہ انہیں وینزویلا کے صدارتی انتخابات کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد جون کو ظالمانہ تشدد اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا، جس میں مارپیٹ، ذہنی دباؤ، اور جسمانی تشدد شامل تھے۔
تشدد اور غیر انسانی حالات:
جون نے توکورون جیل کے اندر ہونے والے غیر انسانی سلوک کا انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں قیدیوں کو نہایت خراب کھانے پر مجبور کیا جاتا تھا، انہیں مارا پیٹا جاتا تھا، اور سخت سزائیں دی جاتی تھیں، جن میں تاریک اور تنگ سیلز میں بند کرنا شامل تھا جہاں سانس لینا دشوار ہو جاتا تھا۔
سیاسی دباؤ:
جون کے مطابق، ان پر دہشت گرد ہونے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے، حالانکہ ان کا واحد “جرم” حکومت مخالف مظاہرے میں شامل ہونا تھا۔
بین الاقوامی ردعمل:
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے وینزویلا کی حکومت پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگایا ہے، جبکہ بین الاقوامی کریمینل کورٹ ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
امید کی کرن:
جون نے اپنی قید کے دوران نہایت تکالیف برداشت کیں لیکن ان کے عزم اور حوصلے میں کمی نہ آئی۔ وہ پرامید ہیں کہ آئندہ صدارتی انتخابات کے بعد ملک میں تبدیلی آئے گی۔
یہ کہانی وینزویلا میں سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف عالمی توجہ مبذول کراتی ہے، جہاں لوگ آزادی، جمہوریت، اور انسانی وقار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔