دبئی کے معروف تاجر مرویس عزیزی نے اپنی بیٹی فرشتہ عزیزی کی یاد میں 3 ارب درہم (جو کہ تقریباً 2 کھرب 28 ارب 30 کروڑ پاکستانی روپے بنتے ہیں) عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ عطیہ متحدہ عرب امارات میں نجی شعبے کی جانب سے انسانیت کے لیے سب سے بڑی انفرادی امداد قرار دی جا رہی ہے۔
مرویس عزیزی، جو کہ عزیزی گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں، نے یہ تاریخی عطیہ اپنی بیٹی کی یاد میں کیا ہے۔ فرشتہ عزیزی چند سال قبل کینسر کے مرض میں مبتلا ہو گئی تھیں، اور ابتدائی علاج کے بعد وہ صحتیاب ہو گئی تھیں۔ تاہم، تقریباً 7 ماہ قبل ان کا کینسر دوبارہ لوٹ آیا، اور 29 اکتوبر 2024 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
اس عطیہ کا مقصد دبئی میں ایک غیر منافع بخش اسپتال کی تعمیر ہے، جو خاص طور پر کینسر کے مریضوں کو مفت اور سستی طبی سہولتیں فراہم کرے گا۔ اسپتال کی تعمیر کا عمل رواں سال شروع ہونے جا رہا ہے، اور مرویس عزیزی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس طرح کے اسپتال دنیا کے دیگر ممالک میں بھی تعمیر کیے جائیں گے تاکہ کینسر کے مریضوں کو عالمی سطح پر بہتر علاج کی سہولت مل سکے۔
یہ اسپتال ایک اہم اقدام ہے جس کا مقصد کینسر کے مریضوں کے علاج میں سہولت فراہم کرنا اور انہیں علاج کی سستی اور معیاری سہولتیں مہیا کرنا ہے۔ مرویس عزیزی کا یہ عطیہ نہ صرف دبئی بلکہ عالمی سطح پر ایک نئے معیاری اسپتال کی تعمیر کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا۔
اس کے علاوہ، مرویس عزیزی نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بھی ایک اور اہم منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے افغانستان میں فرشتہ عزیزی میڈیکل سٹی کی تعمیر کے لیے ایک کھرب 40 ارب روپے (500 ملین ڈالر) کے عطیے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اسپتال کابل میں کینسر اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے ایک جدید ترین طبی مرکز ہوگا، جہاں لوگوں کو معیاری علاج فراہم کیا جائے گا۔
مرویس عزیزی کی جانب سے یہ اقدامات انسانیت کے لیے ایک بڑا احسان اور ان کی بیٹی فرشتہ عزیزی کے لیے ایک جذباتی اور یادگار خراجِ تحسین ہیں۔ اس نوعیت کا عطیہ نہ صرف کینسر کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ یہ انسانیت کی خدمت میں ایک بہت بڑا قدم بھی ثابت ہو گا۔