سنگاپور کے بڑے بینک، ڈی بی ایس (ڈویلپمنٹ بینک آف سنگاپور)، نے اپنی تنظیمی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت تقریباً 4 ہزار عارضی اور کنٹریکٹ ملازمتوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ اس فیصلے کے پیچھے بینک کی کوشش ہے کہ وہ اپنے آپریشنز میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے مزید کارگر بن سکے۔ اس کا کہنا ہے کہ اب یہ کام انسانی ملازمین کی بجائے بڑی حد تک اے آئی کے ذریعے انجام دیا جائے گا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ڈی بی ایس کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ یہ فیصلہ تین سال کے دوران ممکنہ طور پر 4 ہزار عارضی اور کنٹریکٹ ملازمین کی ملازمتوں پر اثر انداز ہو گا۔ تاہم، اس فیصلے کا اثر بینک کے مستقل ملازمین پر نہیں پڑے گا۔ اس کا مقصد بینک کی آپریشنل صلاحیتوں میں بہتری لانا اور ٹیکنالوجی کو زیادہ موثر انداز میں استعمال کرنا ہے۔ بینک کے چیف ایگزیکٹو پیوش گپتا نے اس بات کا عندیہ دیا کہ اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نئی ملازمتیں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔
ڈی بی ایس کے موجودہ ملازمین کی تعداد تقریباً 41 ہزار ہے، جن میں سے 8 سے 9 ہزار عارضی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ بینک کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ بینک ایک دہائی سے مصنوعی ذہانت پر کام کر رہا ہے اور اب تک 350 مختلف جگہوں پر اے آئی کے 800 ماڈلز کو تعینات کیا جا چکا ہے۔
اس فیصلے سے متعلق بینک کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کے باعث بینک کے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے عارضی اسٹاف کی ضرورت کم ہو جائے گی۔ ڈی بی ایس کے ترجمان نے بتایا کہ اگلے تین سالوں میں، اس کا خیال ہے کہ اے آئی کی ترقی سے 4 ہزار عارضی یا کنٹریکٹ ملازمین کی ضرورت کم ہو سکتی ہے۔ اس کا مقصد بینک کی کارکردگی کو بڑھانا اور لاگت کو کم کرنا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے اثرات اور اس کے کام کے مواقع پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گزشتہ برس کہا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے تقریباً 40 فیصد ملازمین کے بےروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ اے آئی زیادہ تر مقامات پر عدم مساوات کو مزید گہرا کر دے گا۔ تاہم، بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ملازمتوں میں کمی نہیں آئے گی، بلکہ انسان نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ کام کرنا سیکھیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ اے آئی کے ساتھ کچھ خطرات جڑے ہوئے ہیں، لیکن اس میں نئے مواقع بھی موجود ہیں جو انسانی صلاحیتوں کو بڑھا سکتے ہیں۔
ڈی بی ایس کا یہ قدم بینکنگ اور مالیاتی شعبے میں ٹیکنالوجی کی ترقی کو مزید فروغ دینے کی ایک کوشش ہے۔ یہ فیصلہ بینک کی عالمی سطح پر موجود دیگر بڑی بینکوں کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کی مثال بن سکتا ہے، جو مصنوعی ذہانت کو اپنے آپریشنز میں شامل کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروباری ماڈلز کو مزید بہتر بنا سکیں۔ اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ، نئے مواقع اور چیلنجز کا سامنا بھی ہو گا، جس کا اثر پوری صنعت پر پڑے گا۔