کراچی: ایڈمنسٹریٹر جنرل زکوٰۃ نے سال 1445-46 ہجری کے لیے زکوٰۃ کے نصاب کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت بینک اکاؤنٹس میں موجود مخصوص رقم پر زکوٰۃ کی کٹوتی کی جائے گی۔ نئے نصاب کے مطابق وہ افراد جو اپنے بینک اکاؤنٹس میں 179,689 روپے یا اس سے زیادہ رقم رکھتے ہیں، ان سے زکوٰۃ کی رقم منہا کی جائے گی۔
زکوٰۃ و عشر آرڈیننس 1980 کے مطابق، اگر کسی کے بینک اکاؤنٹ میں یکم رمضان المبارک 1446 ہجری کو اس مقررہ نصاب سے کم رقم ہو تو ان سے زکوٰۃ کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اکاؤنٹ میں 179,689 روپے یا اس سے کم رقم ہو، تو زکوٰۃ کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔
اس نصاب کا اطلاق مختلف اقسام کے بینک اکاؤنٹس پر ہوگا جیسے بچت اکاؤنٹس، نفع و نقصان والے اکاؤنٹس اور اسی طرح کے دوسرے اکاؤنٹس، لیکن کرنٹ اکاؤنٹس پر زکوٰۃ کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔
رمضان المبارک کا پہلا دن “کٹوتی کی تاریخ” کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا ہے، جو چاند کی رویت کے مطابق 2 مارچ 2025 کو متوقع ہے۔ اس تاریخ کو وہ تمام بینک اکاؤنٹس جن میں 179,689 روپے یا اس سے زیادہ رقم موجود ہوگی، ان سے زکوٰۃ کی کٹوتی کی جائے گی۔
زکوٰۃ کی کٹوتی کے بعد متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فارم سی زیڈ 08 (A&B) کی کاپی فراہم کریں اور جمع شدہ رقم کو فوراً اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرکزی زکوٰۃ اکاؤنٹ نمبر سی زیڈ 08 میں جمع کرائیں۔
زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر مسلمان پر فرض ہے جس کے پاس مخصوص نصاب سے زائد دولت موجود ہو۔ ایڈمنسٹریٹر جنرل زکوٰۃ ان فنڈز کی وصولی اور تقسیم کے نظام کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ یہ رقم ضرورت مند افراد تک پہنچ سکے اور اس کے ذریعے معاشرتی فلاح و بہبود کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔
یہ اقدام زکوٰۃ کی ذمہ داری کو موثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے ہے تاکہ مسلمان اپنے مالی وسائل میں سے کچھ حصہ مستحقین کو دے کر ان کی مدد کر سکیں اور اس کے ذریعے اپنی روحانی اور معاشی فلاح حاصل کر سکیں۔