اداکارہ ایمن سلیم نے حالیہ دنوں میں پاکستان کے مشہور فنکار جوڑے، کبریٰ خان اور گوہر رشید کے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید پر کھل کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ ایمن سلیم نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے ان صارفین کو آڑے ہاتھوں لیا جو کبریٰ خان اور گوہر رشید کی شادی کے جشن پر تنقید کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شادی کی تقریبات ہر فرد کی ذاتی زندگی کا حصہ ہوتی ہیں اور اگر لوگ اچھی باتیں نہیں کہہ سکتے تو انہیں کسی کی خوشی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ایمن نے اس بات کو واضح کیا کہ جب کوئی شخص اپنی ذاتی زندگی میں خوشی سے جینے کی کوشش کرتا ہے، تو اسے غیر ضروری تنقید کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی سلیبرٹی جوڑا اپنی شادی کا جشن منانے کی خواہش رکھتا ہے، تو اس پر اعتراض کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ یہ ان کی ذاتی خوشی اور فیصلے کا حصہ ہے۔
ایمن سلیم کا مزید کہنا تھا کہ اگر لوگوں کو دوسروں کی خوشی میں شریک ہونے میں مشکل پیش آتی ہے تو وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ شادی کا جشن منانے کا حق کبریٰ خان اور گوہر رشید کا ہے اور اس میں کسی کو مداخلت کرنے یا تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ایمن نے ایمان اور ذاتی جشن کو ذاتی معاملات قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو کسی دوسرے کی ایمان داری یا نیک نیتی پر سوال اٹھانے کا کوئی حق نہیں۔
اس تنقید کا آغاز اس وقت ہوا جب اداکارہ کبریٰ خان اور گوہر رشید نے اپنے نکاح کی تقریب سادگی سے مکہ مکرمہ میں کی، جس کے بعد پاکستان میں ان کی شادی کی دوسری تقریب، “شیندی”، میں ڈانس کیا۔ اس شادی کے جشن پر سوشل میڈیا پر بعض افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر ایمن سلیم نے اپنی جانب سے دفاع کیا اور اس پر لوگوں کی منفی رویوں کی مذمت کی۔
اس واقعے کے بعد ایمن سلیم کی یہ بات مزید اہمیت اختیار کرتی ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں ہر شخص کی ذاتی زندگی اور خوشیوں کا احترام کرنا ضروری ہے۔ ان کا پیغام یہ تھا کہ ہمیں دوسروں کی خوشی میں شریک ہونا چاہیے، چاہے وہ کسی سلیبرٹی کی ہو یا عام آدمی کی۔ ایمن سلیم نے اس بات پر زور دیا کہ اگر آپ کسی کی خوشی میں خوش نہیں ہو سکتے تو کم از کم اسے خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔
کبریٰ خان اور گوہر رشید کی شادی اور ان کی خوشی کا جشن اس بات کا مظہر ہے کہ ہر انسان کو اپنی زندگی اپنے مطابق گزارنے کا حق حاصل ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ایمن سلیم نے یہ بھی ثابت کیا کہ سلیبرٹیز کو اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے کسی کی منفی رائے کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔