جاوید جعفری نے ایک اہم نقطہ اٹھایا ہے کہ سوشل میڈیا پر فالوورز کا بڑھنا یا آن لائن شہرت حاصل کرنا کسی فلم کی باکس آفس پر کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فالوورز صرف اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ وہ فلم کے ٹکٹ خریدیں گے، اور اس بات کو انہوں نے اروشی روٹیلا کی مثال کے ذریعے سمجھایا۔ اروشی روٹیلا کے انسٹاگرام پر 70 ملین فالوورز ہیں، مگر ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کے فالوورز صرف سوشل میڈیا پر ان کے مواد کو دیکھنے تک محدود ہیں، وہ فلم کے ٹکٹ خریدنے والے ناظرین نہیں بن سکتے۔
جاوید جعفری نے مزید وضاحت کی کہ اگر 10 ملین فالوورز بھی فلم کا ٹکٹ خریدتے، تو وہ ایک کروڑ کی تعداد میں لوگ بنتے اور فلم کی باکس آفس پر 100 کروڑ روپے کی کمائی ہوتی، مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا فالوورز کا بڑھنا کبھی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ فلم کی کامیابی کا انحصار پروڈکشن اور ٹریلر کی طاقت پر ہوتا ہے، نہ کہ پروموشن پر۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فلم اچھی ہے اور اس کا مواد ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، تو وہ خود بخود کامیاب ہو جاتی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر رجنی کانت کی مثال دی کہ وہ کسی بڑی پروموشن کے بغیر اپنی فلموں کی کامیابی حاصل کرتے ہیں، کیونکہ ان کی فلم کا مواد خود اس کی کامیابی کا سبب بن جاتا ہے۔
سلمان خان کی فلموں کی کامیابی کے حوالے سے بھی جاوید جعفری نے کہا کہ سلمان خان کی فلموں کا آغاز مختلف ہو سکتا ہے، کبھی 10 کروڑ کی اوپننگ ملتی ہے، تو کبھی 50 کروڑ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم کی کامیابی کا دارومدار ٹریلر پر ہوتا ہے، جو ناظرین کی توجہ حاصل کرتا ہے اور انہیں فلم دیکھنے کی تحریک دیتا ہے۔
جاوید جعفری نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا کی شہرت اور فالوورز کا ہجوم فلم کو کامیاب نہیں بنا سکتا۔ اصل کامیابی کا انحصار فلم کے مواد اور ٹریلر کی کشش پر ہے، جو ناظرین کو فلم دیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔ ان کے مطابق، اگر فلم کا مواد نیا، دلچسپ اور پُرکشش ہو، تو وہ خود بخود کامیاب ہو جاتی ہے، اور یہی کامیابی کا اصل راز ہے۔