خلا میں ایک نیا اور حیرت انگیز فلکیاتی واقعہ پیش آیا ہے جس نے فلکیات کے شائقین اور سائنسدانوں کو چونکا دیا ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی کی یوکلڈ ٹیلی اسکوپ نے دور دراز کہکشاں این جی سی 6505 کے گرد روشنی کا نایاب ‘آئنسٹائن رنگ’ دریافت کیا ہے، جو کہ ایک غیر معمولی فلکیاتی مظہر ہے۔
آئنسٹائن رنگ ایک ایسا قدرتی اثر ہے جو تب پیدا ہوتا ہے جب خلائی اجسام جیسے کہ کہکشائیں یا ستارے، دوسرے اجسام کے ذریعے اپنے ارد گرد موجود روشنی کو اس طرح مڑ دیتے ہیں کہ وہ ایک دائرے کی شکل میں نظر آتی ہے۔ اس واقعے میں، روشنی کا یہ نایاب دائرہ ایک دوسری کہکشاں کی وجہ سے بن رہا ہے جو کہ زمین سے 4.42 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور این جی سی 6505 کے بالکل پیچھے موجود ہے۔
یہ حیرت انگیز منظر یوکلڈ ٹیلی اسکوپ کی مدد سے زمین سے تقریباً 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں کی عکس بندی کے دوران دریافت ہوا۔ اس منظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پس منظر کی کہکشاں سے آنے والی روشنی کو این جی سی 6505 کی کششِ ثقل مسخ کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ایک آئنسٹائن رنگ کا اثر بن رہا ہے۔
اوپن یونیورسٹی کے ماہرِ فلکیات پروفیسر اسٹیفن سرجنٹ نے اس دریافت کو انتہائی شاندار اور نایاب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے آئنسٹائن رنگ کا اتنا مکمل ہونا ایک خوش قسمتی اور فلکیات میں ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ اس اثر کے ذریعے ہم وقت اور مقام کی مسخ شدہ تصویر دیکھ سکتے ہیں، جو سائنسدانوں کے لئے ایک اہم کھوج ہے۔
یہ دریافت نہ صرف فلکیات کے میدان میں اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس سے خلا کی گہرائیوں میں چھپی کئی رازوں کا پتہ چلنے کی امید بھی پیدا ہوئی ہے۔ اس قسم کی مشاہدات سے ہم کائنات کے اصولوں اور اس کی پیچیدگیوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔