معروف ٹک ٹاکر سیماگل عرف سائیکو ارباب کی موت ایک افسوسناک واقعہ بن کر سامنے آئی ہے، جس کی تصدیق حال ہی میں پوسٹمارٹم رپورٹ سے ہوئی ہے۔ یہ واقعہ پشاور کے ورسک روڈ پر واقع ایک فلیٹ میں پیش آیا جہاں سیماگل کو تشویشناک حالت میں پایا گیا تھا۔ اس کے بعد، وہ جاں بحق ہو گئیں۔ ابتدائی طور پر سیماگل کی ہلاکت کے حوالے سے مختلف خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے، جس پر پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا۔
پوسٹمارٹم رپورٹ تقریباً ایک ہفتے بعد موصول ہوئی اور اس رپورٹ کے مطابق معروف ٹک ٹاکر کی موت کا سبب نشہ آور گولیوں اور دیگر منشیات کے استعمال سے ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ سیماگل نے مختلف قسم کی ادویات اور نشہ آور مواد کا استعمال کیا تھا جن میں کوکین، نیند کی گولیاں، ٹینشن کی گولیاں، اور شراب شامل تھیں۔ اس کے علاوہ، رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ چھ مختلف نوعیت کی منشیات کا استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے اس کی حالت تشویشناک ہو گئی اور اس کی جان جاں بحق ہو گئی۔
یہ واقعہ نہ صرف سیماگل کے چاہنے والوں کے لیے صدمے کا باعث ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے اپنی پہچان بنانے والی دیگر شخصیات کے لیے بھی ایک انتباہی پیغام ہے۔ سیماگل کی موت نے اس بات کو واضح کر دیا کہ منشیات کے استعمال کا اثر نہ صرف ذاتی زندگی پر پڑتا ہے بلکہ یہ عوامی سطح پر بھی ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔
یہ رپورٹ اس بات کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ سوشل میڈیا پر معروف شخصیات کو مختلف قسم کی ذہنی دباؤ، نفسیاتی مسائل اور خود کو تسلیم کرنے کے لیے مختلف طرح کی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ سیماگل کی موت ایک مثال بنی ہے کہ شہرت اور سوشل میڈیا کے دباؤ کے ساتھ منشیات کے استعمال کی روک تھام پر سنجیدگی سے توجہ دینی ضروری ہے۔
پولیس کی تفتیش ابھی جاری ہے، اور مختلف پہلوؤں سے اس معاملے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس افسوسناک واقعہ کی مکمل حقیقت سامنے آ سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کی دنیا میں فرد کی ذاتی زندگی اور صحت کی اہمیت کو نظر انداز نہ کیا جائے اور انہیں مناسب سپورٹ فراہم کی جائے تاکہ ان کے ذہنی اور جسمانی حالات کو بہتر بنایا جا سکے۔