کراچی میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈرائیور لیس کار کی تیاری ایک نیا سنگ میل ہے جو پاکستان میں اس شعبے میں اہم پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے۔ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) اس منصوبے پر کام کر رہا ہے، اور یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جو اس قسم کے پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت، ایک مخصوص الیکٹرونک کار چین سے درآمد کی گئی ہے جسے اے آئی ٹولز کی مدد سے ڈرائیور لیس وہیکل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
پروجیکٹ کی خصوصیات:
- ورچوئل ڈرائیو: اس منصوبے کے تحت، ایک ورچوئل ڈرائیوو کا آغاز کیا گیا ہے جس کے ذریعے مختلف مراحل میں گاڑی کے کنٹرول کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس ورچوئل ڈرائیوو میں گاڑی کی رفتار، لین ریکگنیشن، اوبجیکٹ ڈیٹیکشن اور سگنل لائٹس کی پہچان جیسے اہم پہلوؤں پر کام ہو رہا ہے۔
- اے آئی اور روبوٹکس کا استعمال: اس پروجیکٹ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور روبوٹکس کی تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ گاڑی کے کنٹرول سسٹم کو اتنا بہتر بنایا جا سکے کہ وہ بغیر کسی انسانی مداخلت کے خود بخود سڑکوں پر چل سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ایلگورڈم کی مدد سے اسپیڈ لیمیٹ، لین ریکگنیشن، اور دیگر اہم خصوصیات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
- سڑک پر چلنا: این ای ڈی یونیورسٹی کی ٹیم نے کہا ہے کہ چھ ماہ میں اس کار کی ٹیسٹ ڈرائیو کی جائے گی، اور اسی دوران یہ گاڑی یونیورسٹی کی سڑکوں پر چلتی ہوئی نظر آ سکتی ہے۔
- پروجیکٹ کی ترقی: اس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر محمد خرم کا کہنا ہے کہ اس وقت انجینئرز نے ڈیٹا کنٹرول اور سوفٹ ویئر ڈویلپمنٹ پر خاصا کام کر لیا ہے، اور انہیں امید ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں اس کار کو ریئل ٹائم کنٹرول پر لے آیا جائے گا۔
پروجیکٹ کے مقاصد اور اہمیت:
- ٹیکنالوجی میں پیشرفت: یہ منصوبہ پاکستان میں اے آئی اور روبوٹکس کی ٹیکنالوجی میں ایک اہم قدم ہے، جو نہ صرف ملک کے سائنسی اور ٹیکنالوجیکل میدان میں ترقی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں مضبوط مقام دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
- آنے والے امکانات: اس منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد، پاکستان میں خود چلنے والی گاڑیوں کی تیاریاں شروع ہو جائیں گی، جو نہ صرف ٹرانسپورٹیشن کی صنعت میں انقلاب لائیں گی بلکہ اس سے نئے ملازمت کے مواقع اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں بھی اضافہ ہوگا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کی اہمیت: این ای ڈی یونیورسٹی، جو اس پروجیکٹ کو عمل میں لا رہی ہے، نہ صرف پاکستان کی سب سے قدیم انجینئرنگ یونیورسٹی ہے بلکہ اس کا نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس ملک کے وفاقی حکومت کے منصوبے کا حصہ ہے۔ اس کے ساتھ، این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز اور طلبہ کی ٹیمیں ملک میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے کے لئے کام کر رہی ہیں۔
مستقبل کی توقعات: اس منصوبے کی کامیابی سے پاکستان میں اے آئی، روبوٹکس اور خود مختار گاڑیوں کی صنعت کو نیا آغاز ملے گا۔ اس کے علاوہ، اس طرح کے پروجیکٹس سے نوجوان انجینئرز کی تربیت اور ان کے لیے عالمی معیار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
یہ پروجیکٹ نہ صرف پاکستان کے لیے ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کا مقام مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔