پاکستانی گلوکاراؤں کے درمیان آٹو ٹیون کے استعمال پر ہونے والی بحث نے حالیہ دنوں میں کافی توجہ حاصل کی ہے۔ آٹو ٹیون ایک سافٹ ویئر ہے جو آواز کی پِچ کو درست کرنے میں مدد دیتا ہے، اور اس کا استعمال موسیقی کی دنیا میں عام ہے۔ تاہم، کچھ پاکستانی گلوکاراؤں کے درمیان اس کے استعمال کو لے کر تنازعات پیدا ہوگئے ہیں۔
پاکستان کی معروف گلوکارہ آئمہ بیگ پر دوسری گلوکارہ سارہ رضا خان نے یہ الزام عائد کیا کہ آئمہ بیگ آٹو ٹیون کے بغیر گلوکارہ نہیں رہیں گی۔ اس پر آئمہ بیگ نے ایک گانا بنا میوزک شیئر کیا اور اس کا ردعمل دیتے ہوئے سوال کیا، “یہ آنٹی ہیں کون؟ آٹو ٹیون ہے کیا؟” اس واقعے نے سوشل میڈیا پر کافی بحث چھیڑ دی۔
آٹو ٹیون کا استعمال موسیقی کے مختلف انداز میں ہوتا ہے۔ یہ سافٹ ویئر آواز کی پِچ کو درست کرتا ہے اور بعض اوقات اسے ایک “روبوٹک” اثر دینے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ احمد جہانزیب جیسے موسیقار اس کے استعمال کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر گلوکار کی آواز میں کبھی نہ کبھی کچھ کمی ہوتی ہے، اور آٹو ٹیون اس کمی کو پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔
احمد جہانزیب کا کہنا ہے کہ آٹو ٹیون کے استعمال کو منفی طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے، کیونکہ یہ صرف ایک تکنیکی مدد ہے، جو ہر کسی کی آواز کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسیقی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ایک حقیقت ہے اور اس کا مقصد صرف موسیقی کو زیادہ پُرکشش اور سُریلا بنانا ہے۔
جہاں تک سوال ہے کہ کیا آٹو ٹیون کی مدد سے کوئی بھی گلوکار بن سکتا ہے، احمد جہانزیب نے کہا کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے گلوکار اپنی آواز کو سُر میں لا سکتے ہیں، لیکن لائیو پرفارمنس میں یہ کمزوری سامنے آجاتی ہے۔ اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ آٹو ٹیون کا استعمال تکنیکی لحاظ سے فائدہ مند ہے، لیکن اس کا استعمال ہمیشہ فنکار کی قدرتی صلاحیتوں کی کمی کو چھپانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔
آخرکار، احمد جہانزیب نے کہا کہ اگر موسیقی خوبصورت ہے اور کانوں کو بھلی لگ رہی ہے تو اس کا لطف اُٹھانا چاہیے، چاہے اس میں آٹو ٹیون کا استعمال ہو یا نہ ہو۔