آرادھیا بچن کا یہ اقدام بالکل درست اور قابلِ تحسین ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ مشہور شخصیات، خاص طور پر بچوں کو، انٹرنیٹ پر پھیلنے والی جھوٹی اور گمراہ کن معلومات سے تحفظ ملے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر بے بنیاد دعوے اور افواہیں بہت تیزی سے پھیل جاتی ہیں، اور یہ نہ صرف مشہور شخصیات بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی ذہنی اور جذباتی طور پر متاثر کرسکتی ہیں۔
دہلی ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ کہ ہر بچے کو عزت اور احترام کے ساتھ برتاؤ کا حق حاصل ہے، ایک بہت اہم اور مضبوط پیغام ہے۔ اس طرح کے فیصلے نہ صرف بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ اس بات کا بھی عکاس ہیں کہ ہماری عدلیہ سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اس کے منفی اثرات کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
آرادھیا بچن کی درخواست سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے خاندان کو اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، اور ان کا قانونی راستہ اختیار کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنی اور اپنے خاندان کی عزت اور پرائیویسی کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت اس کیس کا مزید کیا فیصلہ کرتی ہے اور گوگل اور دیگر ویب سائٹس کو کس طرح کی ہدایات دی جاتی ہیں۔