دادا سائیں نے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا اور، اس نے پھر عرض کیا کہ دادا سائیں، میں اپنی بیوی سے بہت تنگ ہوں۔ کوئی نسخہ بتائیں، میں اُسے میری تابعداری میں لے آئوں۔ خاندان بھر کو ہر مسئلے کا حل بتانے والے دادا سائیں نے اس کے چہرے پر نظریں جمائیں اور بولے بیٹا، یہ کارنامہ تو آج تک میں خود انجام نہیں دے سکا، تجھے کیسے بتاوں۔ بظاہر تو یہ ایک لطیفہ ہے لیکن دراصل یہ ایک تلخ معاشرتی حقیقت ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ اپنی بیویوں سے تنگ ہیں ، اورگزرتے وقت کے ساتھ یہ مسئلہ مزید لاعلاج ہوتا جا رہا ہے، شائد اسی لیے “محبوب آپکے قدموں میں” کا اشتہار تو آپ کی نظروں سے گزرا ہو گا، کبھی سنڈے میگزین کی ورق گردانی کرتے ہوئے، یا پھر دوران سفر کسی چوک ، چوراہے سے گزرتے ہوئے، عامل باوا کے اس اشتہار نے آپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہو گی، لیکن بیوی آپکے قدموں میں ، یا پھر بیوی آپکی تابعداری میں ، ایسا کوئی اشتہار نہیں دیکھا ہوگا۔
کیونکہ ابھی تک ایسا کوئی عامل باوا مارکیٹ میں نہیں آیا جو اس مخلوق کو آپکی تابعداری میں لے آئے، لیکن میرا دعوی ہے کہ آج کا مضمون پڑھ کر اس پر عمل کرنے کے بعد یہ مسئلہ آپ کی زندگی سے ختم ہوجائے گا، شرط یہ ہے کہ آپ نے پڑھنے کے بعد عمل بھی کیا ہو۔
عین ممکن ہے آپ حیران ہوں گے کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ بیوی کو بھی تابعداری میں لایا جاسکتا ہے ، جی ہاں ایسا ہوسکتا ہے ،مگر کیسے آئیے آپکو بتاتے ہیں۔
سب سے پہلے ایک بات سمجھ لیجیے کہ بیوی کی نافرمانی درحقیقت کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ دراصل ایک طرح کا الارم ہے۔ یہ ایک ایسا ہی آلارم ہے جیسے سر کا درد الارم ہوا کرتا ہے ، ماہرین طبیات کے بقول سر کا درد بیماری نہیں ہے ، بلکہ الارم ہے ، سر کے درد کا مطلب ہے کہ جسم میں کہیں پر کوئی مسئلہ ہے، اسے حل کرنے کی ضرورت ہے ، مگر کم علم لوگ اسے ایک بیماری سمجھ کر اسے درد کش ادویات کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، اور اصل بیماری کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ ایسا ہو سکتا ہے سر کا درد بلڈ پریشر کی وجہ سے ہو، یا بھوک کی وجہ سے ہو وغیرہ ، اگر آپ درد کش کی بجائے بلڈ پریشر کی گولی کھائیں تو بلڈ پریشر اور سر کا درد دونوں حل ہو جائیں گے، یا آپ کھانا کھا لیں تو بھوک اور سر کا درد ، دونوں حل ہو جائیں گے۔
اسی طرح بیوی کی نافرمانی الارم ہے، اہل علم لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ کی بیوی، آپ کا بیٹا، یا پھر آپ کا غلام، یہ تینوں یا پھر ان میں سے ایک آپ کے نافرمان ہیں تو پھر یہ اس بات کا الارم ہے کہ آپ سے بھی نافرمانی ہو چکی ہے ، دانستہ طور پر یا نادانستہ طور پر آپ اپنے مالک کی نافرمانی میں ملوث ہوچکے ہیں تو بیوی کی نافرمانی پر، ،تشدد کے ذریعے مردانگی دکھانے کے ، یاپھر ایک بزدل مرد کی طرح طلاق کا حق استعمال کرتے ہوئے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی بجائے، اپنے مالک کے سامنے سجدہ ریز ہو جائیے اور اپنے دانستہ اور نادانستہ گناہوں کی معافی مانگیں، جونہی آپ اپنے مالک سے صلح کریں گے ، تو جس کے آپ مجازی خدا ہیں وہ بھی آپ کی تابعداری میں واپس آ جائے گی۔
کیونکہ اہل علم کا ماننا کہ اگر آپکی بیوی ، بیٹا ، یا پھر ملازم آپکا نافرمان ہے تو استغفار کریں ، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں ، گناہوں کو یاد کرتے ہوئے آئندہ نہ کرنے کا عزم کریں۔ کیونکہ معافی مانگنے کا یہی طریقہ ہے کہ شرمندہ ہوا جائے، توبہ کریں اور مستقبل میں نہ کرنےکا عزم کریں ( نہ کہ بیوی پر تشدد کریں یا حکومت پر تنقید کریں )۔ ایسا کرنے سے آپکی نافرمان بیوی آپکی فرمانبردار ہوجائے گی، لڑائی ، جھگڑے ختم، گھر میں امن اور سکون واپس آجائے گا۔
گھریلو جھگڑوں کی ایک بڑی وجہ بے اولادی اور معاشی تنگی کا ہونا ہے، اگر آپ بے اولادی کا شکار ہیں ، یا پھر معاشی طور پر تنگ ہیں تو کثرت سے استغفار کیجیے، کیونکہ سورۃ نوح میں آیت نمبر 10-11-12 میں ارشاد باری تعالی ہے ، جس کا مفہوم اس طرح ہے “تم استغفار کرو، اللہ تعالی تمھارے گناہوں کو معاف کریں، بارشیں برسائیں گے، مال عطا فرمائیں، بیٹے عطا فرمائیں گے، اگر مال چاہیے تو کثرت سے استغفار کریں، بیٹوں کی طلب ہے تو کثرت سے استغفار کریں۔
اور کثرت کی علما نے تعریف کی ہے کہ 500 مرتبہ استغفار کرنا کثرت میں شمار ہوتا ہے۔ اس سے کم کرنے پر اجر ضرور ملے گا لیکن مال کے لیے ، یا بیٹوں کے لیے یا پھر دیگر مخصوص مقاصد کے لیے کم ازکم 500 مرتبہ استغفار کریں۔
ایک صاحب جو 4 سال تک بے اولادی کا شکار رہنے کے بعد ہر طرح کے ٹیسٹ کروانے کے بعد مایوس ہوچکے تھے ، انھوں نے استغفار شروع کیا۔ ان کی اہلیہ ہر روز 2000/3000 اور وہ خود 500 مرتبہ استغفار کرتے رہے، اللہ رب العزت نے پھر اکھٹے دو بیٹوں سے نوازا( یہ ایک سچی کہانی ہے)۔
نوٹ: ادارے کا قلمکار کے خیالات اور پیش کردہ مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں