امریکا کی جانب سے چین کی درآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد چین نے جوابی رد عمل ظاہر کیا ہے اور امریکی مصنوعات پر اپنے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چین نے امریکا سے ایل این جی (قدرتی گیس) اور کوئلے کی درآمدات پر 15 فیصد ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ خام تیل پر بھی 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چین نے امریکی زرعی مشینری اور پک اپ ٹرک پر بھی 10 فیصد ٹیرف لگانے کا عندیہ دیا ہے۔
چین کی وزارت کامرس نے کہا ہے کہ امریکی ٹیرف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں، اور اس ردعمل کے ذریعے چین اپنے تجارتی مفادات کا دفاع کر رہا ہے۔ اس صورتحال سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، جس کا اثر عالمی معیشت پر بھی پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکا کی پڑوسیوں، میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور اضافی ٹیرف کو 30 دن کے لیے روکنے پر اتفاق کیا۔ میکسیکو اور کینیڈا نے امریکا سے وعدہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔
میکسیکو نے امریکی سرحد پر نیشنل گارڈز کے 10 ہزار اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ اس بات کا غماز ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھنے کے امکانات ہیں۔ اس طرح، امریکا کی جانب سے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تجارتی کشیدگی کو وقتی طور پر کم کر کے چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی اقتصادی محاذ آرائی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔