چینی ایپ “ڈیپ سیک” نے مصنوعی ذہانت (AI) کی دنیا میں ایک تہلکہ مچایا ہے اور ایک ہفتے میں امریکا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بن گئی ہے۔ اس ایپ کی اچانک مقبولیت نے امریکا اور یورپ میں ایک ہلچل پیدا کر دی ہے، جہاں اس کے اثرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز کو گرا دیا ہے۔ چینی کمپنی کی اس کامیابی نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں اور حکام کو تشویش میں ڈال دیا ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس ایپ کو خطرناک قرار دیا۔
ڈیپ سیک، ایک مصنوعی ذہانت کا چیٹ بوٹ ہے جسے چھ ملین ڈالر کی کم لاگت سے تیار کیا گیا ہے، اور یہ اوپن اے آئی کے جدید ماڈلز کے ساتھ مقابلہ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ چینی کمپنی کے مطابق، یہ ایپ حساب، کوڈنگ، اور دیگر پیچیدہ امور میں بھی اوپن اے آئی کو ٹکر دے سکتی ہے۔ اس کی مقبولیت نے دنیا بھر میں ایک نیا رجحان پیدا کیا ہے، اور بہت سے ماہرین اس ایپ کی ترقی کو اے آئی کی صنعت کے لیے ایک بڑی پیشرفت سمجھتے ہیں۔
اس کے باوجود، کمپنی نے ایپ کی رجسٹریشن عارضی طور پر محدود کر دی ہے، کیونکہ انہیں سائبر حملوں کے خطرات کا سامنا ہے۔ یہ ایپ کی مقبولیت کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے مسائل کو بھی جنم دے رہی ہے۔
سنگاپور میں ٹیکنالوجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ایپ کی کامیابی اے آئی کی صنعت کی سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتی ہے، کیونکہ اس کی لاگت کم ہونے کے باوجود اس کی کارکردگی متاثر کن ہے۔
چینی وزیراعظم نے اس ایپ کی کامیابی پر اس کے مالک کی سراہنا کی ہے، اور اس کامیابی کو چین کی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے۔