مکہ کلاک ٹاور کی تاریخ
مکہ مکرمہ، جو کہ مسلمانوں کے لیے دنیا کا سب سے مقدس شہر ہے، وہاں کی مشہور مکہ کلاک ٹاور کی عمارت کا شمار دنیا کی سب سے بلند عمارتوں میں ہوتا ہے۔ یہ ٹاور نہ صرف اپنی بلند عمارت کے لیے جانا جاتا ہے بلکہ اس کی تاریخ بھی انتہائی دلچسپ ہے، جو مکہ مکرمہ کی ثقافت، تاریخ اور ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔
کلاک ٹاور کا تعارف
مکہ کلاک ٹاور، جسے “ابراج المکہ” بھی کہا جاتا ہے، مکہ مکرمہ میں واقع ایک عظیم الشان عمارت ہے جو خانہ کعبہ کے قریب ہے۔ یہ ٹاور 2012 میں مکمل ہوا اور اس کی اونچائی 601 میٹر ہے، جو اسے دنیا کی پانچویں بلند ترین عمارت بناتی ہے۔ اس عمارت کا مرکزی حصہ ایک عظیم کلاک (گھنٹہ) ہے جو دنیا کے سب سے بڑے گھنٹوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
کلاک ٹاور کی تاریخ
مکہ کلاک ٹاور کا منصوبہ سعودی حکومت کی جانب سے 2000 کی دہائی کے اوائل میں شروع کیا گیا تھا۔ سعودی حکومت کا مقصد اس منصوبے سے مکہ مکرمہ کی اقتصادی ترقی کو بڑھانا تھا، ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں کے لیے اس مقام کو زیادہ آسانی اور سہولت فراہم کرنا تھا جہاں وہ حج اور عمرہ کے دوران آتے ہیں۔
کلاک ٹاور کی تعمیر کے دوران اس کی آرکیٹیکچر اور ڈیزائن پر بہت توجہ دی گئی تاکہ یہ تاریخی مقام کے ماحول سے ہم آہنگ ہو سکے۔ یہ ٹاور سعودی عرب کے عہد جدید کی ترقی اور شہرت کا مظہر بن گیا ہے۔
خصوصیات اور اہمیت
- گھنٹہ: مکہ کلاک ٹاور کا سب سے اہم جز اس کا 43 میٹر بلند گھنٹہ ہے جو دنیا کے سب سے بڑے گھنٹوں میں سے ایک ہے۔ اس کا شمار اسلامی دنیا کے اہم ترین گھنٹوں میں ہوتا ہے۔
- ایک ہزار سے زیادہ کمروں کی عمارت: اس میں ہوٹل، شاپنگ مالز، دفاتر اور اپارٹمنٹس شامل ہیں۔ یہاں پر دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگ آتے ہیں۔
- سعودی ثقافت کی عکاسی: ٹاور کے ڈیزائن میں سعودی عرب کی اسلامی اور ثقافتی خصوصیات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ عمارت کے باہر کی آرٹ ورک اور سجاوٹیں اسلامی طرز پر ہیں، جس سے اس کی عظمت اور اہمیت بڑھتی ہے۔
- رنگین روشنی: مکہ کلاک ٹاور کو خاص طور پر رات کے وقت رنگین روشنیوں سے سجایا جاتا ہے، جو اسے ایک دلکش منظر فراہم کرتی ہیں۔
کلاک ٹاور کا عالمی اثر
مکہ کلاک ٹاور نے سعودی عرب کی شہرت کو بین الاقوامی سطح پر مزید بڑھایا ہے۔ یہ ٹاور دنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے ایک نشان بن چکا ہے، اور اس کی ایک منفرد اہمیت ہے۔ اس کے بلند مقام سے مکہ مکرمہ اور اس کے ارد گرد کا منظر نہایت دلکش اور جاذب نظر آتا ہے۔
نتیجہ
مکہ کلاک ٹاور نہ صرف ایک عظیم فن تعمیر کی مثال ہے، بلکہ یہ سعودی عرب کے جدید دور کی ترقی اور مسلمانوں کی روحانیت کی علامت بھی ہے۔ اس عمارت کی تاریخ اور اہمیت مکہ مکرمہ کے تشخص کو نئی بلندیوں تک پہنچاتی ہے، اور یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک ورثہ بن چکی ہے۔