اسرائیلی فوج کا حملہ ایک اور سنگین اور انسانیت سوز واقعہ ہے جس میں نہ صرف جینن کے پناہ گزین کیمپ بلکہ پورے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا یہ سلسلہ فلسطینیوں کی زندگیوں میں مزید مشکلات اور تکالیف کا باعث بن رہا ہے، اور ان حملوں میں بے گناہ شہری، جن میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
اس حملے میں 20 سے زائد گھروں کی تباہی اور کئی فلسطینیوں کی شہادت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جنگ کا اثر صرف جنگجووں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عام عوام کی زندگیوں کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے لیے جو مسلسل تشویش اور دہشت گردی کا سامنا ہے وہ ایک بے انتہا تکلیف دہ حقیقت ہے۔
اس طرح کے حملوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود عالمی برادری کی طرف سے اثر انگیز اقدامات کی کمی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے عالمی سطح پر مزید متحرک اور پُر اثر ردعمل کی ضرورت ہے۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور جنگی جرائم کو روکا جا سکتا ہے، تاکہ ایک دن فلسطینیوں کو انصاف اور امن کی صورت میں اپنا حق مل سکے۔