یہ واقعہ تاریخ اسلام کا ایک اہم اور دلگداز حصہ ہے، جو نہ صرف مذہبی اہمیت رکھتا ہے بلکہ اس کی تاریخی حقیقت بھی بہت گہری ہے۔ ’عام الفیل‘ کا واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ اللہ کی مشیت اور طاقت کے سامنے انسان کی تدابیر ہمیشہ ناکام ہو جاتی ہیں۔ ابرہہ کا کعبہ پر حملہ اور پھر اس کی فوج کی مکمل تباہی، اس بات کا واضح مظہر تھا کہ اللہ اپنے مقدس گھر کی حفاظت خود کرتا ہے، جیسے عبدالمطلب نے اپنی دعا میں کہا تھا: “وہ اس کی خود حفاظت کرے گا۔”
یہ واقعہ قرآن میں بھی سورہ الفیل میں ذکر کیا گیا ہے، جہاں اللہ کی قدرت اور دشمنوں کے ظلم کے خلاف اس کی مدد کا ذکر ہے۔ یہ واقعات اس بات کی بھی یاد دہانی ہیں کہ اللہ کی مدد اور اس کا فیصلہ ہی سب سے آخرکار اہم ہوتا ہے، اور انسان کو اپنے اعتماد اور ایمان کو اللہ پر رکھنا چاہیے۔
اس تاریخی پس منظر میں پیغمبر اسلام کی زندگی اور ان کے مشن کی اہمیت مزید واضح ہوتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب پیغمبر اسلام نے اپنے آخری حج کے دوران اس مقام سے گزرتے ہوئے تیز رفتاری سے گزرنے کی اہمیت بتائی، کیونکہ وادی محسر میں اللہ کی قدرت کا ایک مظہر پیش آیا تھا۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس واقعے کا کوئی مخصوص پیغام آج بھی ہمارے لیے اہم ہے؟